دو دل
بقلم_آمنہ_محمود
قسط نمبر ا 2 3
بارش کی ننھی منی بوندیں کب سے اس کی کھڑکی پر ہلکی ہلکی دستک دے رہیں تھیں.
سردی کی شدت تھی یا گرم کمبل اور ہیٹر کی مست حرارت ______ وہ کسی بھی صورت آج بستر سے نکلنے کا
ارادہ نہیں رکھتا تھا.
میں اب آخری بار تمہیں اٹھانے آئی ہوں اور میں جانتی ہوں کہ تم جاگ رہے ہو.
اس لیے بہتر ہو گا کہ جلدی سے ناشتے کی ٹیبل پر پہنچو ورنہ میں یونی جاتے ہوئے فلیٹ باہر سے لاک کر جاؤں گی اور
گیس کا وال بند ________ مسسز آفندی کی دھمکی پر عکاشہ نے منہ کمبل سے باہر نکالا
لوگوں کی مائیں انھیں پیار سے اٹھاتی ہیں اور آپ دھمکی سے _______ وہ اونچی آواز میں چلایا.
جیسی روح ہوتی ہے ویسا ہی قبر میں فرشتہ آتا ہے ______ مسسز آفندی کے جواب پر عکاشہ نے کمبل سائیڈ پر پھینکا
اور سلیپر پہننے لگا.
خدا آپ جیسی عورت کو اولاد نہ دے اور بیٹا تو بلکل بھی نہیں _______ مسسز آفندی کے کندھے پر لاڈ سے عکاشہ
نے سر رکھا
بلکل خدا تم جیسی اولاد تو واقعی ہی نہ دے. کل یونی میں کیا کیا تھا......؟
انھوں نے لاڈ سے اس کا سر پیچھے کیا اور سینڈوچ میکر سے سینڈوچ نکالے.
کیا مطلب کیا کیا تھا.......... ؟ عکاشہ کندھے اچکاتا سینڈوچ پکڑنے لگا
مس شمع کو کیا کہا تھا....... ؟ مسسز آفندی نے مصنوعی گھوری سے نوازا
ایک تو میں لوگوں سے بہت تنگ ہوں. آپ زرا مجھے بتائیں کہ اگر کسی کو اُسی کے نام سے پکارا جائے تو اس میں
کونسی بری بات ہے....... ؟
عکاشہ کی جواب پر مسسز آفندی نے اسے مسکرا کر دیکھا
تم نے نام سے پکارا تھا......؟ جواب کی بجائے سوال آیا.
میں نے انھیں "مس موم بتی" کہا تھا. شمع کا بھی یہی مطلب ہوتا ہے مگر وہ ناراض ہو گئیں حالانکہ ناراض ہونا نہیں بنتا
تھا.
لیکن اگر ناراض ہونا ہی تھا تو اپنے ماں باپ سے ہوتیں جنھوں نے یہ نام رکھا ہے. مجھ سے تو انھیں ویسے ہی اللہ ویسے
کا بیر ہے ________ پتہ ہے کیوں ....... ؟
کیوں....... ؟ مسسز آفندی اب اس کے اور اپنے کپ میں چائے انڈیل رہی تھیں.
وہ مجھے اپنا "داماد" بنانا چاہتیں ہیں. مجھ پر ان کی نظر ہے بتا رہا ہوں میں آپ کو _____ بچا لیں اپنے معصوم بچے
کو _____ عکاشہ کی ایکٹنگ پر مسسز آفندی مسکرا دیں.
جس کے تم داماد بنوں گے میں باقاعدہ اس سے "ہمدردی" کرنے جاؤں گی اور "شکریہ" علیحدہ ______ مسسز آفندی
نے کپ عکاشہ کے آگے رکھا جو شلف ساتھ کھڑا انھیں گھور رہا تھا.
آپ زیادتی کر رہی ہیں...... ؟ گلہ کیا
نہیں میں حقیقت بتا رہی ہوں. اگر تم میرے اپنے بیٹے نہ ہوتے تو میں تمہیں ایک منٹ بھی برداشت نہ کرتی مگر کیا کروں
تم اولاد ہو میری اور بدقسمتی سے اکلوتی بھی ______ مسسز آفندی اب سٹول پر بیٹھ کر چائے کا گھونٹ بھرنے لگیں.
آپ کو چائے کڑوی نہیں لگی......؟ عکاشہ نے پوچھا
نہیں تو...... ؟ مسسز آفندی نے جواب دیا.
حالانکہ کے جتنی کڑوی بات آپ نے ابھی بولی ہے اس حساب سے چائے کی دیگ بھی ہوتی تو کڑوی ہو جاتی یہ تو پھر
ایک ننھا کپ ہے _____ عکاشہ ناراض ہوا مگر ناشتہ نہیں چھوڑا.
عکاشہ میں تمہیں یوشع کی طرح دیکھنا چاہتی ہوں. وہ بلکل اپنے باپ کی فوٹو کاپی ہے. _____ مسسز آفندی کی آنکھوں
میں حسرت در آئی.
آپ دنیا کی واحد ماں ہیں جسے اپنے بیٹے سے زیادہ اپنا "سوتیلا بیٹا" پسند ہے ________ عکاشہ نے طنز کیا
بیٹا _____ بیٹا ______ ہی ہوتا ہے سگا یاسوتیلا نہیں _____ دوسرا وہ ہے ہی اس قابل کے اس سے محبت کی
جائے.
ذمہ دار، ذہین، فرمانبردار اور اپنا باپ کی طرح خوبصورت _____ مسسز آفندی نے سٹول سے اٹھتے ہوئے جواب دیا.
پتہ نہیں کیوں وہ شخص آپ کو اتنا اچھا لگتا ہے....... ؟
جس نے آپ کی زندگی برباد کردی. آپ سے آپ کے اپنے چھین لیے.
خود وہ اپنوں میں بیٹھا ہوا ہے. اپنی خاندانی بیوی اور بیٹے ساتھ _______ اور آپ کو اس فلیٹ میں قیدِ تنہائی دے
رکھی ہے.
عکاشہ نے بھی خالی کپ سینک پر رکھا
شرم کرو باپ ہے تمہارا ____ مسسز آفندی نے ڈانٹا
باپ ہے میرا ____ سوائے ولدیت کے خانے کے ______میں نے اسے اپنے ساتھ کہیں نہیں دیکھا
اچھی خاصی خوش شکل تھیں _____ شہر کی پڑھی لکھی بھی _____ پھر کیا مصیبت آن پڑی تھی کہ اس جاگیردار
کی دوسری بیوی بننا پسند کیا.
اس شخص نے آپ سے محبت نہیں کی دھوکا دیا ہے _____ کبھی مسسز آفندی کی جگہ پر صرف "عدن حیدر" بن کر
سوچیے گا.
عکاشہ کہتا ہوا کچن سے جانے لگا مگر دروازے میں کھڑا ہو کر پلٹا
اور میں صرف اپنی ماں کا بیٹا ہوں. بلکل اسی جیسا ہوں _____ مگر اس کی طرح بےوقوف نہیں.
اب برتن تو آپ سے دھلیں گے نہیں لہٰذا منہ آنسوؤں سے دھو کر باہر آ جائیں. اکٹھے یونی چلتے ہیں.
عکاشہ کی باتیں مسسز آفندی نے بغیر مڑے سنیں.
دیکھو حیدر تمہاری محبت میں میرے اپنے تو اپنے ______ اب تمہارا بیٹا بھی باغی ہو رہا ہے.
انھوں نے برتن دھوتے ہوئے دل میں حیدر آفندی کو مخاطب کیا.
🪄🪄🪄🪄🪄
یہ منحوس ہمارے لیے رہ گئی تھی کاش اس کی ماں مرنے سے پہلے اسے جنم نہ دیتی تو آج ہم سب کتنی ہنسی خوشی رہ
رہے ہوتے ______ حسب عادت صبح صبح ممانی جان پھر ماہم کی شان میں قصیدہ پڑھ رہیں تھیں جبکہ باقی اپنے اپنے
کاموں میں مشغول تھے.
آپ خاموشی سے ناشتہ نہیں دے سکتیں میں تنگ آ گیا ہوں روز روز کی کھچ کھچ سے ______ حارث تپا تپا سا کچن
میں داخل ہوا.
ایک تو میری اولاد ہی میری نہیں ہے تو میں کیا کروں....... ؟ ؟ ؟ کلثوم بیگم نے دہائی دی
امی آپ سب کا ناشتہ بناتی ہیں اگر ایک اس کا بھی بنا دیتی ہیں تو کیا ہو جاتا ہے...... ؟؟؟
حرم نے بھی کچن میں قدم رکھتے ہوئے اپنی رائے کا اظہار کرنا ضروری سمجھا
تمہاری کسر رہ گئی تھی تم بھی اپنا حصہ ڈال لو کہیں بھائی کی محبت میں تم پیچھے نہ رہ جاؤ _______ کلثوم بیگم
نے سلائس، جیم اور آملیٹ سے بھری ٹرے اس کی طرف بڑھائی.
میں صرف چائے لوں گا. حارث نے اپنی کنپٹی سہلائی اور لاؤنچ کی طرف بڑھ گیا.
چلیں پاپا ، دادو اور مس ماہم آ کر ناشتہ کر لیں. حرم نے لاؤںچ سے ہی سب کو آوازیں دیں اور خود مزے سے سلائس پر
جیم لگانے لگی.
اتنی دیر میں سب ٹیبل کے گرد اکٹھے ہونے لگے.
ماما چائے _____ حارث نے ایک دفعہ پھر آواز لگائی.
میں لے کر آتی ہوں. ماہم نے حارث کو جواب دیا اور خود کچن می طرف بڑھ گئی.
یہ وقت ہے کچن میں آنے کا _____ کتنی بار کہا ہے صبح جلدی اٹھا کرو مگر مجال ہے جو میڈم کو اثر ہو _____
ماہم کو دیکھتے ہی کلثوم بیگم دل کی بھڑاس نکالنے لگیں.
ماما مجھے دیر ہو رہی ہے آپ پلیزز اسے چائے دے کر بھیج دیں. حارث نے ماہم کی جان بچانے کے لیے لاؤئچ سے آواز
لگائی.
ایک تو کوئی اس مہارانی ککو کچھ کہنے ہی نہیں دیتا کبھی ماموں اس کا حمایتی کھڑا ہو جاتا یے اور کبھی حارث کو دورہ
پڑتا ہے.
کلثوم بیگم اپنے طنز کے تیر چلاتی چائے کی ٹرے ماہم کی طرف بڑھانے لگیں.
ماہم بیٹا جلدی کرو یونی سے دیر ہو رہی ہے _____ ماہم نے جیسے ہی ٹیبل پر چائے رکھی زبیر صاحب نے کہا
ماموں میں بھی بس چائے ہی لوں گی صبح صبح کچھ کھانے کو دل ہی نہیں کرتا ______ ماہم کی بات پر حارث مسکرا
دیا.
میں آج لیٹ ہو جاؤں گا اس لیے میرا انتظار کرنا منہ اٹھا کر خود ہی یا کسی کے ساتھ آنے کی ضرورت نہیں ہے
______ حارث نے ماہم کو دیکھتے ہوئے کہا
ٹھیک ہے بھائی ______ ہم انتظار کر لیں گے.( آج عکاشہ سے اپنے اگلے پچھلے بدلے لینے کا مزہ آئے گا.) حرم نے
ماہم کے کان میں سرگوشی کی.
ان تینوں کے جاتے ہی زبیر صاحب نے ایک افسوس بھری نظر کلثوم بیگم پر ڈالی.
ہمارے پاس جو کچھ بھی ہے وہ اس بچی کی وجہ سے ہی ہے.
جس گھر میں یتیم بچی یا بچے کی پرورش ہوتی ہے اللہ کو وہ گھر بہت محبوب ہوتا ہے.
آخر یہ بات تمہیں کب سمجھ آئے گی ....... ؟ ؟
کیوں صبح صبح اپنا اور اس کا دل جلاتی ہو ........ ؟؟؟
ایسا کریں یتیم خانہ کھول لیں تاکہ آپ اور آپ کی اولاد پکے جنتی ہو جائیں ______ زبیر صاحب کی بات پر کلثوم بیگم
کہتی ہوئیں برتن سمیٹنے لگیں.
🪄🪄🪄🪄🪄
بندوق کی نالی پر آنکھ رکھتے اس نے ٹرگر پر اپنی انگلی سے دباؤ ڈالا ایکدم فضا گولی کی آواز سے گونجی ساتھ ہی
بےشمار پرندے پھڑپھڑاتے ہوئے اڑے.
باؤ نوید دیکھو شکار کہاں گرا ہے ______ ؟؟؟ چہرے اور لہجے میں فتح جھلک رہی تھی.
کالا لباس پہنے ایک ہاتھ میں بندوق پکڑے وہ اس وقت ایک ماہر شکاری لگ رہا تھا جس کی دہشت ہی شکار کے لیے کافی
تھی.
یوشع سائیں آپ کو کیسے پتہ چل جاتا ہے کہ شکار کہاں ہے ....... ؟؟؟
باؤ نوید نے پوچھتے ہوئے نوکروں کو ہاتھ سے اشارہ کیا جو شکاری کتوں کو لیے حکم کا انتظار کر رہے تھے.
میں شکار کھیلتے ہوئے بڑا ہوا ہوں. اللہ بخشے میرے دادا کو کہتے تھے اگر تم ایک کامیاب انسان بننا چاہتے ہو تو شکار
ضرور کھیلو.
اس طرح تمہیں اپنے دشمن کی چالوں کو سمجھنے میں آسانی رہے گی.
یوشع نے کندھے پر اپنی چال درست کرتے ہوئے بندوق نوید کی طرف بڑھا دی.
سائیں کتنی بار عرض کی ہے کہ کم از کم آپ تو مجھے باؤ مت کہا کریں. نوید نے مودب لہجے میں گلہ کیا
تم ہمارے گاؤں کے سب سے پہلے میٹرک ہولڈر ہو. سب ہی تمہیں باؤ کہتے ہیں اس لیے میرا بھی دل کرتا ہے تمہیں
______ ابھی یوشع نے اتنا ہی کہا تھا کہ ایک زنانہ چیخ نے اس کی توجہ اپنی طرف متوجہ کرائی.
چیخ کی آواز سنتے ہی دونوں اس طرف پڑے. ایک طرف جھاڑی میں کچھ ہلتا ہوا محسوس ہوا.
یوشع نے نوید کو خاموش رہنے کا اشارہ کیا اور خود بندوق پکڑ کر اسے جھاڑی کے اوپر تانا.
کون ہے .....؟ یوشع کی آواز ہر جھاڑی میں ہوتی ہوئی حرکت ایکدم رک گئی مگر جواب نہیں آیا.
میں پوچھ رہا ہوں یہاں کون ہے ........ ؟؟؟ یوشع نے سخت لہجے میں پوچھا
چند لمحے اسی طرح گزر گئے مگر جواب ندارد
میں آخری بار پوچھ رہا ہوں کہ کون ہے .......... ؟؟؟
اگر اب بھی جواب نہ دیا تو میں گولی چلا دوں گا. یوشع نے کہتے ساتھ ہی بندوق لوڈ کی.
لوڈ کی آواز سنتے ہی جھاڑیوں میں چھپی لڑکی اٹھ کر کھڑی ہو گئی. جسے دیکھتے ہی یوشع نےبندوق نیچے کر لی.
تم یہاں کیا کر رہی ہو ...... ؟ نوید کے پوچھنے پر یوشع نے حیرت سے نوید کی طرف دیکھا
باؤ نوید تم اس لڑکی کو جانتے ہو ....... ؟ یوشع کے سوال پر باؤ نوید نے سر ہلایا.
جی یہ اپنے سکول ماسٹر اللہ داد کی بیٹی ہے ______ نوید کے جواب پر یوشع سر ہلاتا دوبارہ لڑکی کا جائزہ لینے
لگا.
جو شاید ڈر سے تھر تھر کانپ رہی تھی. چہرہ آنسوؤں سے تر تھا. آنکھوں میں لالی بھی تھی شاید کافی دیر سے رو رہی
تھی.
یہاں کیا کر رہی تھی اور رو کیوں رہی ہو .......؟ یوشع نے بندوق کی نالی سیدھی لڑکی کی طرف کرتے ہوئے پوچھا
وہ جی ____ وہ جی میرے پاؤں میں کانٹا لگ گیا ہے. میں یہاں لکڑیاں لینے آئی تھی. نم دار آواز میں جواب آیا جبکہ
وہ یوشع کو دیکھنے سے گریز کر رہی تھی.
ہممممم _____ یوشع نے ایک نظر اس کے پاؤں کی طرف دیکھا
نام کیا ہے تمہارا ....... ؟ یوشع کی نظریں اس کے پاؤں پر تھیں.
امثال _____ لڑکھراتی آواز میں لڑکی نے جواب دیا.
بڑا مشکل نام رکھا ہے بیٹی کا ماسٹر نے ______ یوشع نے ہنستے ہوئے بندوق دوبارہ نوید کو دے دی.
کیا مطلب ہے اس کا ________ یوشع نے پوچھتے ہوئے قدم لڑکی کی طرف بڑھا دیے جبکہ وہ پیچھے ہونے لگی
مگر پاؤں کی وجہ سے ہو نہیں پائی.
میں نے پوچھا کیا مطلب ہے اس نام کا _____ یوشع اب بلکل لڑکی کے مقابل کھڑا تھا جو بمشکل اس کے کندھے تک آ
رہی تھی.
جس کی کوئی مثال نہ ہو _____ ڈری سہمی سی آنکھوں سے دیکھتے ہوئے لڑکی نے جواب دیا.
باؤ نوید اگر یہ لڑکی یہاں سے بھاگنے کی کوشش کرے تو اس پکڑ کر میرے کتوں کے آگے ڈال دینا ______ یوشع کے
حکم پر جہاں لڑکی کی روح فنا ہوئی وہیں نوید کو بھی حیرت کا شدید جھٹکا لگا.
سائیں جانے دیں اپنے گاؤں کی ہے _____ نوید نے لڑکی کی طرف قدم بڑھاتے ہوئے ہلکی آواز میں کہا
باؤ نوید جو کہا کہ وہ کرو اور خود نیچے گھٹنوں کے بل بیٹھ گیا.
لڑکی نے مزید تیزی سے روتے ہوئے سر نفی میں ہلانا شروع کر دیا.
چپ ایکدم چپ اگر زرا سی بھی آواز نکالی تو گولی سے کھوپڑی اڑا دوں گا _______ یوشع کی دھاڑ پر وہ ایک دم
سہم گئی اور مدد طلب نظروں سے نوید کی طرف دیکھا جو اب بلکل اس کے برابر کھڑا تھا
پاؤں اوپر کرو _____ یوشع نے بغور اس کے پاؤں کو دیکھتے ہوئے کہا
میں خود ہی نکال لوں گی. مجھے جانے دیں _______ امثال اب باقاعدہ آواز سے رونے لگی.
نوید میری بندوق دو یہ اس طرح چپ نہیں کرے گی _________ یوشع کی دھمکی کافی کارآمد ثابت ہوئی اور آواز بند
ہو گئی.
یوشع نے اس کا پاؤں پکڑ کر اوپر کیا اور کانٹے کا جائزہ لینے لگا جو کافی خاردار تھا
سکول جاتی ہو .....؟ یوشع کے سوال پر لڑکی ایک دم چپ ہو گئی.
میں نے پوچھا سکول جاتی ہو .....؟ یوشع نے پاؤں کو دیکھتے ہوئے رومال اپنی جیب سے نکالا
جی جاتی ہوں. بمشکل حلق سے آواز نکلی
دس تک الٹی گنتی گنوں مگر آنکھیں بند کر کے جلدی کرو ______ یوشع نے اس کی لال آنکھوں میں دیکھتے ہوئے
حکم دیا.
امثال نے نوید کی طرف دیکھا جو اسے نظروں سے تسلی دے رہا تھا اور انکھیں بند کر لیں.
امثال نے جیسے ہی گنتی پڑھنا شروع کی یوشع نے رومال سے پکڑ کر کانٹا زور سے باہر کھینچا.
ایکدم امثال کے منہ سے ایک بھیانک چیخ نکلی اور پاؤں سے خون کا فوارہ.
یوشع نے رومال اس کے پاؤں پر باندھ دیا اور ہاتھ جھاڑتا ہوا کھڑا ہو گیا.
پتہ نہیں کون کہتا ہے کہ لڑکیوں کی اواز سُریلی ہوتی ہے ...... ؟
میرے تو کانوں کے پردے پھٹے پھٹے بچیں ہیں ______ یوشع کی بات پر نوید مسکرا دیا جبکہ امثال اپنے پاؤں کو
دیکھنے لگی.
یہ کانٹا زہریلا تھا اگر نہ نکالا جاتا تو اس کا زہر تمہارے لیے نقصان دہ بھی ہو سکتا تھا.
دوسرا جب تک تم گھر پہنچتی تب تک یہ بلکل اندر دھنس جاتا.
ورنہ مجھے کبھی بھی یہ شوق نہیں رہا کہ میں لڑکیوں کے پاؤں پکڑوں _____ یوشع نے ایک نظر امثال پر ڈالی اور
واپس مڑ گیا.
یوشع سائیں ہیں _____ اپنے حیدر آفندی کے بیٹے، بڑی حویلی والے ______ ماسٹر جی کو میرا سلام کہنا
نوید بتاتا ہوا چل دیا کیونکہ وہ امثال کی آنکھوں میں چھپے سوال کو سمجھ گیا تھا.
جبکہ امثال حیرت سے دور جاتے یوشع کو دیکھنے لگی.
جاری ہے.#دو_دل
#بقلم_آمنہ_محمود
#قسط_نمبر_2
نوید نے گاڑی آفندی ہاؤس کے سامنے روکی. وہ جتنا یہاں آنے سے کتراتا تھا قسمت اتنا ہی ُاُسے اِس دہلیز پر لے آتی تھی.
جلدی سے سامان اتارو وہ ملازموں کو کہتا ہوا گھڑی پر ٹائم دیکھنے لگا جب نظر غیر ارادی طور پر اوپر اٹھی جہاں ابھی
ابھی کسی نے کھڑکی پر پردہ گرایا تھا.
باؤ نوید آپ کو بتول بی بی یاد کر رہیں ہیں ______ اس سے پہلے وہ گاڑی میں بیٹھتا ملازم نے آ کر پیغام دیا.
نوید کو جتنی جلدی یہاں سے نکلنے کی تھی شاید اس سے کہیں زیادہ جلدی کسی کو اس سے ملنے کی تھی ______ نہ
چاہتے ہوئے بھی اس سے اندر کی طرف قدم بڑھا دئے.
اتنے دنوں بعد آئے ہو پھر بھی ملے بغیر ہی جا رہے تھے .......... ؟
نیم بند دروازے سے بتول نے شکوہ کیا جبکہ حسب عادت نوید نوید سر جھکائے فاصلہ پر کھڑا تھا.
بی بی کوئی کام ہوا کرے تو پیغام بھجوا دیے کریں میں حاضر ہو جایا کروں گا ______ اپنے جذبات کو کنٹرول کرتے
ہوئے آہستہ مگر بےلچک آواز میں جواب دیا.
کام سے کیا مراد ہے ........ ؟ مجھے تمہیں دیکھنا ہوتا ہے. اتنے دنوں سے ہم تڑپ رہے تھے _______ بتول نے
دروازے کا پردہ ختم کرتے ہوئے جواب دیا.
نوید نے ایک نظر اس ماہ جبین کو دیکھا اور دوبارہ سر جھکا لیا.
تم خود کو سمجھتے کیا ہو ۔۔۔۔۔۔۔۔؟؟؟ ہمیں تم سے محبت ہو گئی ہے ورنہ ہم تم جیسوں کو ________ بتول نے قدرے
چیخ کر جملہ ادھورا چھوڑا
ہو گی _____ وہ شانے اچکا کر جانے لگا
ہو گی سے کیا مطلب ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ ؟؟؟
مجھے تم سے "محبت" ہے. وہ اُس کا گریبان پکڑ کر چلائی.
اور زور سے" چلائیں" اتنے زور سے کے سارا گاؤں سنے پھر میں یقین کروں گا _____ اس نے اپنا گریبان چھڑاتے
ہوئے نرمی سے طنز کیا جس پر وہ بجھ سی گئی
کیوں کیا ہوا _____ ختم ہو گئی محبت ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ ؟؟؟
وہ اس کا جھکا سر دیکھ کر ہنسا
بی بی یہ "محبت" آپ کے بس کی بات نہیں. محبت چھپ چھپ کر نہیں ہوتی.
یہ جو آپ مجھ سے کرتی ہیں نااااااا ______ چوری چھپے ۔ یہ گناہ ہے گناہ _______ جسے آپ محبت کا نام دیتیں
ہیں ۔
اور معزرت میں اس "گناہ" میں آپ کا ساتھ نہیں دے سکتا _______ وہ جانے کے لیے پلٹا
جس دن سب کے سامنے مجھ سے "محبت" کا اقرار کر سکیں اس دن بتائیے گا.
میں" چٹان" کی طرح آپ کے ساتھ کھڑا ہوں گا۔ مگر یوں چوری چھپے نہیں۔
سنو ہمارے خاندان میں باہر شادی کا رواج نہیں ۔میں مجبور ہوں______ وہ مدہم آواز میں بولیں جیسے خود سے بھی
شرمندہ ہوں.
" حیرت ہے آپ کے خاندان میں باہر شادی کرنے کی اجازت نہیں مگر مُحبت کی ہے ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔؟؟؟ "
میں آپ کی "بہادری" کی داد دیتا ہوں۔ نوید نے تالی بجائی اور طنزاً مسکراتا ہوا چل پڑا۔
پھر کب آؤ گے ......... ؟؟؟ بےتابی سے پوچھا گیا.
میں ہر بار آخری بار سمجھ کر آتا ہوں مگر ______ ایک نظر بتول کے اترے ہوئے چہرے کو دیکھتا وہ تیزی سے باہر
کی جانب چل پڑا.
" فرق تھا ہم دونوں کی مُحبت میں ، مُجھے اُس سے ہی تھی اور اُسے مُجھ سے بھی تھی!۔ "
وہ اس کی پشت کو دھندلی آنکھوں سے دیکھتے ہوئے سوچنے لگی۔
کیوں میرا امتحان لیتیں ہیں .......... ؟
ہم غریب لوگ، کچے گھروں میں رہنے والے ______ اتنے مہنگے خواب afford نہیں کر سکتے.
نوید نے سٹیرنگ پر ہاتھ مارتے ہوئے گاڑی سٹارٹ کی اور ایک زخمی نظر اس کھڑکی پر ڈالی جہاں ابھی بھی کوئی کھڑا
تھا.
یونی کی چہل پہل اپنے عروج پر تھی. نئی صبح _____ نیا سمسٹر _____ اور نئے فیلوزززز
اپنی دھن میں ببل چباتا اسے پتہ ہی نہیں چلا کہ کیسے وہ پروفیسر شہاب الدین سے ٹکرا گیا ........ ؟؟؟
سوری سر وہ غلطی سے ______ سر کھجاتے ہوئے عکاشہ نے معزرت کی جبکہ اس کا مسکراتا چہرہ کہیں سے بھی
شرمندہ نظر نہیں آ رہا تھا.
برخوردار ہماری عمر میں نظر کا کمزور ہونا سمجھ آتا ہے مگر تمہاری عمر میں تو لوگ اڑتی چڑیا کہ پر گن لیتے ہیں
پھر اتنا بڑا "گینڈا نما" پروفیسر نظر نہ آنا تشویش کی بات ہے.
پروفیسر صاحب کے طنز کو سمجھتے ہوئے عکاشہ نے لاڈ سے بازو ان کے گرد حائل کیے اور کہا
مسئلہ "نظر" کا نہیں "نیت" کا ہے. جو کسی پر بھی خراب ہو سکتی ہے. چاہیے پھر کوئی "پری" ہو یا "گینڈا" ____
ساتھ ہی ایک بھرپور قہقہ لگایا.
کبھی تو شرمندہ ہو جایا کرو. تمہاری ماں کا خیال نہ ہو تو ابھی کھڑے کھڑے یونی سے نکال دوں. اتنی مشکوک حرکتیں
کرتے ہو . پروفیسر شہاب نے اس کا بازو پیچھے کیا.
ویسے یہ جملہ بزات خود مشکوک ہے کہ تمہاری ماں کا خیال نہ ہو تو ............ ؟؟؟ عکاشہ نے آنکھ دبائی اور اپنی
گری کتابیں اٹھا کر جانے لگا مگر پھر کچھ سوچ کر پلٹا
اب آپ وہ کہہ ہی دیں جو ہر دفعہ گفتگو کے آخر میں مجھے کہتے ہیں جس سے مجھے اندازہ ہو جاتا ہے کہ آپ کی طرف
سے اب خدا حافظ ہے تاکہ پھر میں جاؤں ......... ؟؟؟
عکاشہ کی بات پر پروفیسر شہاب الدین نے اپنی عینک درست کی اور باآوازِ بلند اسے "الو کا پٹھا" کہا
الو کا پٹھا اور وہ بھی میں ______ دونوں ہی خوبصورت ہوتے ہیں اس لیے مجھے بلکل برا نہیں لگتا جب آپ مجھے
ایسا کہتے ہیں.
"آئی لو یو پروفیسر شہاب الدین" ______ ویسے کیا میں آپ کو پیار سے" شابو" بول سکتا ہوں ............. ؟؟؟
عکاشہ اور پروفیسر کی تکرار پر لطف اندوز ہوتے کتنے ہی سٹوڈنٹ ان کے گرد جمع ہو گئے تھے.
عکاشہ بس کرو یہ ڈرامہ ______ روز ہی کسی نہ کسی ساتھ لگا لیتے ہو ______ مس شمع کا پیریڈ شروع ہونے
والا ہے. ماہم نے بھیڑ کراس کرتے ہوئے عکاشہ سے کہا
یار میرا دل اس "موم بتی" کی کلاس لینے کو نہیں کرتا. اس سے تو یہ "شابو" زیادہ مزے کا ہے _______ عکاشہ
کے جواب پر ماہم نے اپنا سر تھام لیا. جبکہ سٹوڈنٹس "شابو شابو" کے نعرے لگانے لگے
آج تو ضرور تمہیں چانسلر کی طرف سے کال آئے گی. ماہم نے دل میں سوچا مگر منہ سے کچھ نہ کہا کیونکہ کہنا فضول
تھا.
اچھا سر آپ کو چھوڑ کر کہیں بھی جانے کو میرا دل نہیں کرتا پر کیا کروں ..............؟؟؟
مجبور ہوں، چلتا ہوں ________ عکاشہ کے اس قدر جذباتی ڈائیلاگ پر جہاں پروفیسر صاحب غصے سے لال ہوئے
وہیں سٹوڈنٹس نے سیٹیاں بجائیں.
تیری تو ______ پروفیسر صاحب ضبط کی انتہا پر تھے چہرہ لال سرخ.
ارے یہ کیا .......... ؟ پروفیسر صاحب تو غصے سے لال ہو رہے ہیں ....... ؟ ایک سٹوڈنٹ نے شرارت کی.
جی نہیں وہ غصے سے لال نہیں ہو رہے بلکہ میرے " اظہارِ محبت" پر ان کی گالیں بلش کر رہیں ہیں.
مشرق کی یہی تو خوبصورتی ہے کہ لڑکیاں تو لڑکیاں ہمارے مرد بھی بہت شرمیلے ہوتے ہیں.
عکاشہ کے جملے نے جلتی پر تیل کا کام کیا اور سٹوڈنٹ سچ مچ پروفیسر کو دیکھ کر ہنسنے لگے اور وہ مزہد لال ہو
گئے.
جبکہ اس ساری سچویشن سے ماہم گھبرا کر رونے والی ہو گئی تھی.عکاشہ نے اسے افسوس بھری نظروں سے دیکھا.
ایک تو اس لڑکی کو ہر وقت رونے کا موقع چاہیے.
اوئے "مس موسلاھار" تجھے کیا ہوا ہے ....... ؟ عکاشہ نے اس کے آگے چٹکی بجائی
مجھے تو ڈر لگ رہا ہے کہیں لڑائی ہی نہ ہو جائے _____ یہ سٹوڈنٹس کی ہوٹنگ سے پروفیسر صاحب شدید غصے
میں آ گئے ہیں.
ماہم بی بی تمہاری اطلاع کے لیے عرض ہے کہ یہ ایک پرائیویٹ یونی ہے یہاں سٹوڈنٹس کی ویلیو پروفیسرز سے زیادہ
ہے.
عکاشہ کی بات پر ماہم نے سر نفی میں ہلایا.
ویسے تم جنازوں پر کیوں نہیں جاتی ......... ؟؟؟ اچھا خاصا منافع بخش کاروبار ہے _________ عکاشہ کی بات پر
ماہم نے اسے حیرت سے دیکھا
تم انسان نہیں بن سکتے ....... ؟ ماہم جلدی جلدی بھیڑ سے نکل رہی تھی.
مجھے انسان بن کر کیا ملے گا ....... ؟ شرارتی مسکراہٹ سے پوچھا گیا
تمہیں کچھ ملے نہ ملے مگر ہم سب کو "سکون" مل جائے گا _____ ماہم کے جواب پر عکاشہ نے ہنستے ہوئے
راستے میں پڑے چھوٹے سے پتھر کو اپنے جوگر سے ٹھکر لگائی.
اب مصیبت عکاشہ کو بلاتی تھی یا عکاشہ مصیبت کو مگر جو بھی تھا پتھر سیدھا سامنے سے آتی ہوئی مس شمع کی
عینک پر لگا.
ماہم نے یہ منظر دیکھتے ہی سوالیہ نظروں سے اسے گھورا جیسے پوچھ رہی ہو کہ اب یہ کیا تھا _______ جس پر وہ
کندھے اچکا کر رہ گیا.
تمہارے ساتھ چلنا بھی گناہ ہے ____ جبکہ وہ مسکرا دیا جیسے اس کا قصور ہی نہ ہو.
راشدہ بیگم آپ کا صاحبزادہ کہاں ہے ________ کتنے دنوں سے نظر نہیں آیا ________ نہ کھانے پر
______ نہ ناشتے پر _______ حیدر آفندی نے بڑی سرکار کے پاس بیٹھتے ہوئے پوچھا.
سائیں آپ کو تو پتہ ہے کہ آج کل شکار کا موسم ہے اور وہ کتنا شکار کا دیوانہ ہے ________ راشدہ بیگم نے ڈرائے
فروٹس کی ٹوکری حیدر آفندی کے آگے کی.
لگتا ہی نہیں ہے کہ یہ لڑکا آکسفورڈ کا پڑھا ہوا ہے _______ حیدر آفندی نے افسوس سے سر ہلایا.
حیدر اس میں افسوس والی کیا بات ہے ........ ؟؟؟
اس کا دادا بھی شکار کا شوقین تھا اور وہ اپنے دادا پر گیا ہے. بہادر دادا کا بہادر پوتا ______ بڑی سرکار نے گردن
اکڑاتے ہوئے فخرسے کہا
اماں آپ کی بات بجا ہے لیکن _______ ابھی حیدر آفندی نے اتنا ہی کہا تھا کہ بڑی سرکار نے ہاتھ کے اشارے سے
انھیں مزیش بولنے سے منع کیا.
تم چاہتے ہو کہ میرا پوتا تمہارے اس شہری چوزے کی طرح ماں کا پلو پکڑ کر چلے. پتہ نہیں تمہارا ہے بھی کہ نہیں
_______ بڑی سرکار کے لہجے میں حقارت تھی.
کتنی بار کہا ہے یہ جملہ نہ بولا کریں _____ میرے خون کو گالی مت دیا کریں _____ آپ کے کہنے پر چھوڑ تو دیا
ہے اب میرا جینا حرام تو نہ کریں _______ حیدر آفندی غصہ ضبط کرتے باہر کی طرف نکل گئے.
اگر تجھ میں کوئی خوبی ہوتی تو یوں یہ اس "بال کٹی مرغی" کا غم نہ منا رہا ہوتا.
میں نے حیدر کو تیرے تک محدود کرنے کے لیے کیا کیا نہیں کیا ______ مگر تو ________ بڑی سرکار نے
افسوس سے راشدہ بیگم کی طرف دیکھا جو سر جھکائے بیٹھیں تھیں.
وہ عورت ہی کیا جو اپنے خاوند کو قابو نہ کر سکے _______ خاندان میں تیری جیسی دوسری کوئی عورت
خوبصورت نہیں ______ نگر تجھ سے حیدر جیسا سیدھا سادہ انسان قابو نہ ہوا.
جو عورتیں اپنے خاوندوں پر قابو نہیں رکھتیں ان کے شوہر ایسے ہی دوسری غیر خاندانی عورتیں لے اڑتیں ہیں.
میرا تو کسی بھی صورت اس مرغی کے بچے کو اپنے یوشع کا حق نہیں مارنے دوں گی ______ بڑی سرکار نے
راشدہ بیگم کو ہمیشہ کی طرح کوستے ہوئے کہا
ابھی تک تو کوئی ایسا پیدا نہیں ہوا جو یوشع حیدر آفندی کا حق مار سکے. مستقبل کا میں کچھ کہہ نہیں سکتا
________ یوشع جو ابھی ابھی سٹنگ روم میں داخل ہوا تھا بڑی سرکار کی بات کا جواب دیتے ہوئے ان کے ہاتھ
چومنے لگا
میرا شہزادہ بلکل میرا شیر ہے تو ______ یوشع کو دیکھتے ہی بڑی سرکار کی آنکھوں میں ایک عجیب سے چمک
ابھری تھی.
جو راشدہ بیگم کو بلکل پسند نہیں آئی کیونکہ بڑی سرکار کی یہی باتیں یوشع میں غرور بھر رہیں تھیں.
مستقبل میں بھی میرے بیٹے جیسے کوئی نہیں ہو گا کیونکہ اس دنیا میں ایک ہی ہے "یوشع حیدر آفندی" ______ آفندی
خاندان کا اکلوتا چشم و چراغ ________ دادی کی بات پر یوشع نے مسکراتے ہوئے اپنا سر ان کی گود میں رکھا.
کیا میرا بیٹا بھی نہیں ......... ؟ ؟ ؟ یوشع کے سوال پر بڑی سرکار کھل کر مسکرائیں.
ہاں اسے اجازت ہے ______ بڑی سرکار نے محبت سے یوشع کا ماتھا چوما اور اس منظر کو اندر آتی بتول نے
ناگواری سے دیکھا
تم آج کتنے دنوں بعد ہمیں اپنی شکل دکھا رہی ہو _____ بڑی سرکار نے قدرے غصے سے بتول کی طرف دیکھا جو اب
راشدہ بیگم کے برابر بیٹھ چکی تھی.
سارا دن حویلی میں فارغ ادھر ادھر پھرتی رہتی ہو ______ بور نہیں یو جاتی _____ یوشع بھی اسے دیکھتے ہوئے
اٹھ بیٹھا جبکہ بڑی سرکار کو یوں یوشع کا بتول سے بات کرنا سخت ناگوار گزرا.
کرنے کو کچھ ہے ہی نہیں تو ______ بتول اپنے لیے دادی کی نظروں میں ناپسندیدگی دیکھتے ہوئے بولی.
تم نے کتنا پڑھا ہے ......... ؟؟؟ یوشع نے کچھ سوچتے ہوئے پوچھا
یہاں گاؤں کے سکول سے ہی میٹرک کیا ہے پھر بڑی سرکار نے آگے پڑھنے نہیں دیا ______ جبکہ چاچو حیدر چاہتے
تھے کہ میں پڑھوں.
بتول نے ڈرتے ڈرتے آہستہ آواز میں جواب دیا.
حیدر کا بس چلے تو اس گاؤں کی تمام لڑکیوں کو اپنی "دُم کٹی مرغی" کی طرح بنا دے ______ بڑی سرکار نے یوشع
کا لحاظ کرتے ہوئے اپنا غصہ دبایا.
راشدہ تم زرا کچن میں رات کے کھانے کا انتظام دیکھو اور بتول کو بھی ساتھ لے جاؤ _______ بڑی سرکار نے منظر
سے پوتی اور بہو کو غائب کیا.
یوشع جب تجھے پتہ ہے کہ بتول تیری بچپن کی منگ ہے تو کیوں اسے اتنا منہ لگاتا ہے ........ ؟؟؟
مجھے شادی سے پہلے تیرا اس سے یوں مخاطب ہونا بلکل پسند نہیں _______ اگر میرے مرحوم بیٹے کی خواہش نہ
ہوتی تو کبھی بھی میں بتول جیسی لڑکی سے تیری شادی نہ کرتی.
بڑی سرکار کی بات پر یوشع نے اپنے کندھے پر چادر درست کی اور جیب سے موبائل-فون نکال کر استعمال کرنے لگا
🪄🪄🪄🪄🪄
موبائل-فون کب سے بج رہا تھا مگر وہ کبھی بھی اپنے لیکچر کے دوران کال اٹینڈ نہیں کرتیں تھیں.
کلاس سے باہر آتے ہی انھوں نے پرس سے اپنا فون نکالا مگر مسڈ کالز جس نمبر سے آئیں تھیں وہ ناقابلِ یقین تھا.
کچھ دیر فون کو دیکھنے کے بعد انھوں نے اس نمبر پر ایک "مس بل" دی کیونکہ کال کرنے کی اجازت نہ تھی.
آنکھیں اپنی ناقدری پر ماتم کنعاں تھیں. چھوٹے چھوٹے قدم اٹھاتیں وہ کب آفس میں داخل ہوئیں انھیں خود بھی اندازہ نہ
ہوا.
ایک بار پھر موبائل کی بلیک سکرین کو دیکھا جو شاید اُن کا حال اور مستقبل بیان کر رہا تھا.
ابھی آنکھیں مایوسی کا لبادہ اوڑھنے ہی لگیں تھیں کہ ایک بار پھر اسی نام سے سکرین چمک اٹھی.
جب فاصلے زیادہ ہو جائیں تو اپنی عزیز ترین ہستی سے بھی بات کرتے ہوئے ہچکچاہٹ ہوتی ہے.
عدن آپ آج اتنی چپ کیوں ہیں ______ کیا ہوا ہے _______ پریشان ہیں ......... ؟؟؟
ایک ہی سانس میں کئی سوال پوچھ ڈالے _____ پہلے مجھے یقین تو کر لینے دیں کہ آپ نے آج پورے تین مہینے بعد
مجھے یاد کیا ہے.
عدن کے گلہ پر حیدر آفندی نے ایک گہرا سانس خارج کیا.
آپ سب جانتی ہیں. میں نے کبھی جھوٹ تو نہیں بولا _______ حیدر کی مدہم آواز نے ان کی سماعتوں کو گویا بصارت
بخشی.
کچھ چاہیے ______ کسی چیز کی ضرورت ہے ______ کوئی کمی تو نہیں ______ ایک بار پھر اس مہربان
آواز نے پوچھا
بس ملنے آجائیں ______ آپ کی ضرورت ہے ______ مجھ سے مزید یہ کمی برداشت نہ ہو گی.
عدن __________ حیدر آفندی یہاں ہی بے بس ہو جاتے تھے.
نہیں آئیں گے _______ مجھے معلوم ہے ______ مگر آپ کا بیٹا اب باغی ہو رہا ہے. اس کے لیے ہی آ جائیں.
ایک آخری کوشش بلانے کی ______ عدن نے دل کو حوصلہ دیا.
اچھا پھر بات کروں گا اور آنے کی کوشش بھی ______ مگر وعدہ نہیں _____ اپنا خیال رکھنا.
تمہارا تھا اور تمہارا ہی رہوں گا جہاں بھی رہوں ______ حیدر آفندی کی آواز اب سپیکر میں نہیں تھی مگر عدن اس
آخری جملے پر ہی ٹھہر گئیں تھیں.
جاری ہے#دو_دل
#بقلم_آمنہ_محمود
#قسط_نمبر_3
مجھے سمجھ نہیں آ رہی کہ تم کس چکر میں اتنا رو رہی ہو ......... ؟
ماہم کو مسلسل روتا دیکھ کر حرم کو اب غصہ آنے لگا تھا.
یاررررر مس شمع نے کمپلین کی ہے اگر انھوں نے مجھے یونی سے نکال دیا تو ________ ماہم نے لال سرخ ناک
اور آنکھوں سمیت اسے دیکھا
اول تو وہ تمہیں نہیں نکالیں گےکیونکہ تم ایک لائق سٹوڈنٹ ہو _______ دوم اگر کچھ بھی ایسا ہوا تو ہم حارث بھائی
سے بات کریں گے وہ سب سنبھال لیں گے. کسی کو کانوں کان خبر نہیں ہو گئ. حرم نے تسلی دی.
کیسے کانوں کان خبر نہیں ہو گئی .......... ؟؟؟
میرے ہوتے ہوئے بلکہ میرے جیتے جی تو یہ ممکن نہیں ہے ______ عکاشہ نے بیک سی چھلانگ لگائی اور دونوں
کے سامنے کھڑا ہو گیا
دفع ہو جاؤ یہاں سے ____ کیوں اس کو ڈرا رہے ہو ........... ؟
حرم نے اپنی فائل زور سے اسے ماری مگر وہ بچ کر گھاس پر بیٹھ گیا.
فائق اسے سمجھاؤ نااااااا _______ حرم نے فائق کو مدد کے لیے پکارا
اسے سمجھانے والا ابھی اس دنیا میں نہیں آیا. اس لیے میری معزرت قبول کریں ______ کچھ دور بیٹھے فائق نے ایک
نظر عکاشہ کو دیکھتے ہوئے جواب دیا.
تمہیں کیا ملے گا اس بیچاری کو پریشان کر کے _____ ؟ ؟ ؟
حرم نے ماہم کا چہرہ دیکھتے ہوئے پوچھا
مزہ ______جب یہ روتی ہے نااااا قسم سے مجھے بڑا اچھا لگتا ہے. عکاشہ کی شرارت کو سمجھتے ہوئے حرم نے
سر نفی میں ہلایا.
میرے ساتھ ساتھ تم بھی یونی سے آؤٹ ہو گے سمجھے ______ اپنے طور پر ماہم نے سوں سوں کرتے دھمکی دی.
بروقت اطلاع دینے کا شکریہ _____ مگر ماہم عرف "مس موسلادھار" جب تک میری ماں HOD ہیں مجھے کوئی اس
یونی سے نکال نہیں سکتا.
دوسرا یہ جو اپنا شابو ہے نااااا _______ یہ میری ماں پر بری طرح فدا ہے.
اکیلے میں مجھے ڈانٹتا ہے مگر جیسے ہی میری ماں سامنے آتی ہے فوراً بدل جاتا ہے.
"بچہ ہے ٹھیک ہو جائے گا" _______ عکاشہ نے پروفیسر شہاب کی نقل اتاری اور قہقہے لگانے لگا
توبہ ہے _____ حرم نے جھرجھری لی.
خیر اگر تم چاہو تومیں تمہاری شفارش کر سکتا ہوں .......... ؟؟؟ مگر ایک شرط پر ________ عکاشہ کی بات پر
ماہم کے رونے کو بریک لگی
کیسی شرط ...... ؟؟؟
ماہم اس کی باتوں پر دھیان مت دو اس کا کام ہی بکواس کرنا ہے ______ حرم نے ماہم کے پوچھنے پر اسے سمجھایا.
تم تو اپنا منہ بند ہی رکھو تو اچھا ہے ______ اتنی بھی تمیز نہیں کہ دو لوگ جب آپس میں ڈیلنگ کر رہے ہوں تو
خاموش بیٹھتے ہیں. عکاشہ اپنے کپڑے جھاڑتا اٹھ کھڑا ہوا.
اچھا بتاؤ .......... ؟؟؟ ماہم نے سنجیدگی سے پوچھا
مشکل کام نہیں ہے بس تم مجھے لائبریری سے یہ والی کتاب لا دو ______ عکاشہ نے ماہم کے ہاتھ سے اس کا پن
لیتے ہوئے اسی کے رجسٹر پر نام لکھا
بس یہی ______ اب کی بار ماہم کے ساتھ ساتھ حرم بھی حیران تھی.
ہاں تو میں نے کونسا تم سے دودھ کی نہر کھدوانی ہے لیکن تمہیں اکیلا ہی جانا ہو گا ________ عکاشہ بلکل سیریس
تھا.
ہم اس کمینے کو پچھلے ڈیڈھ سال سے جانتے ہیں اور یہ ہر دفعہ ہمیں بےوقوف بنا جاتا ہے.
لہذا مفت مشورہ ہے کہ اس کی باتوں میں مت آنا ________ فائق بھی ڈیل سن کر اب ابنکے قریب آ گیا تھا
ایک تو تیرے والدین نے باقیوں کی طرح تیرا نام انتہائی عجیب رکھا ہے.
لائق لفظ کا "بیڑہ غرق" کرو تو فائق بن جاتا ہے ____ دوسرا تجھے بھی حرم والی بیماری لگ گئی ہے اس سے دور
رہا ہے. عکاشہ نے ذومعنی شرارت سے فائق کو دیکھا
اچھا میں جاتی ہوں مگر وعدہ کرو کہ میری کمپلین کینسل کرا دو گے _____ماہم نے اٹھتے ہوئے انگلی اٹھا کر تصدیق
چاہی جس پر عکاشہ نے سینے پر ہاتھ رکھ کر سر کو خم دیا.
بیٹا تو جا تو سہی تجھے لگ پتہ جائے گا _________ عکاشہ نے ماہم کو لان سے باہر جاتا دیکھ کر دل میں سوچا
جب دس منٹ تک ماہم واپس نہیں آئی تو حرم کو پریشانی ہونے لگی.
لائبریری تو پچھلے بلاک میں ہے اب تک ماہم کو آ جانا چاہیے تھا _______ میں اسے دیکھ کر آتی ہوں.
وہ کتاب لائبریری کے دوسرے پوشن کے آخری ریک میں سب سے اوپر پڑی ہے اس لیے وقت لگے کا اس کو آنے میں
________ تم آرام سے بیٹھ جاؤ.
عکاشہ نے موم پھلی کھاتے ہوئے اطمینان سے حرم کو جواب دیا.
تمہیں کیسے پتہ کہ کتاب وہاں پڑی ہے ............. ؟؟؟ جبکہ اکاؤنٹس کی تمام کتابیں پہلے ریک میں ہی ہیں
_______ حرم کو اب عکاشہ پر شک ہوا.
اس لیے کہ وہ وہاں میں نے خود رکھی ہے بزات خود ________ عکاشہ ابھی بھی مزے سے موم پھلی کھانے میں
مصروف تھا.
جب مزید دس منٹ گزرگئے تو حرم سے برداشت نہ ہوا.
تمہاری شرط جہنم میں گئی میں اسے دیکھنے جا رہی ہوں _______ حرم کہتی ہوئی وہاں سے پیر پٹختی نکل گئی.
تم بھی جاؤ _____ ظاہری سی بات ہے تمہارا جانا بھی بنتا یے ______ فائق کو حرم کے پیچھے جاتا دیکھ کر
عکاشہ نے کمنٹس پاس کیے.
ویسے تمہارے لیے میرے پاس ایک مفت مشورہ ہے _______ عکاشہ کی بات پر فائق نے پلٹ کر اسے سوالیہ نظروں
سے دیکھا
یہ جو تمہارے اور حرم کے درمیان series connection ہے نااااا _______ ایک کا موڈ خراب ہو تو دوسرے کا
بھی خودبخود ہو جاتا ہے.
اسے parallel connection میں تبدیل کر لو تاکہ ایک کا فیوز اڑنے پر دوسرے کا قائم رہے.
اپنی بات کے آخر میں عکاشہ نے فائق کا کندھا تھپکا اور چل پڑا.
مجھے آگے ہی تجھ پر شک ہو رہا تھا کہ تو کچھ نہ کچھ گڑبڑ ضرور کرے گا ______ فائق بھی اس کے پیچھے چلتا
ہوا کہنے لگا
تو روک لیتے ناااااا اپنی "سالی" کو ________ عکاشہ کی بات پر فائق نے اسے ایک زوردار مکا رسید کیا اور
لائبریری کی طرف چل پڑا.
میں کیا کروں لوگ خود ہی میری بات مانتے ہیں میں زبردستی تو نہیں کرتا ............ ؟؟؟
چل بیٹا عکاشہ آج کا دن کافی مزےدار ہونے والا ہے _______ وہ خودکلامی کرتے ہوئے اپنے ڈیپارٹمنٹ کی طرف چل
دیا
یوشع کو گاؤں کی زندگی اور ماحول شروع سے ہی بہت پسند تھا. اسی لیے وہ اپنی تعلیم مکمل کرتے ہی واپس لوٹ آیا
تھا.
آج بھی وہ گاؤں کی سیر کے لیے جیپ لے کر نکلا تھا. آس پاس پھیلے ہوئے سرسوں کے کھیت اپنی خوبصورتی سے اس
کی آنکھوں کو خیراں کر رہے تھے. جب اس کا موبائل-فون بجا.
ڈش بورڈ سے فون اٹھاتے ہوئے جو نام سکرین پر جگمگا رہا تھا اسے دیکھ کر یوشع نے جیپ آہستہ سے ایک سائیڈ پر
روکی.
اسلام علیکم _____ مودبانہ سا سلام کیا.
وعلیکم السلام ______ پہچانا ........ ؟؟؟ بڑے ہی مان سے پوچھا گیا.
ایک بیٹے اپنی ماں کو ہر حال میں پہچان لیتا ہے تو میں کیوں نہیں پہچانو گا. یوشع کے جواب نے عدن کا دل خوش کر
دیا.
اچھا اگر پہچان لیا ہے تو یہ بھی یاد ہو گا کہ تم نے اتوار کو آنے کا وعدہ کیا تھا.
اوہ سوری چھوٹی ماما ______ میں بھول گیا تھا. یوشع نے معزرت کی.
کوئی بات نہیں ______ بس تمہیں دیکھنے کو دل کر رہا تھا. عدن کی محبت پر یوشع کو مزید شرمندگی ہوئی.
آپ مجھ سے اتنا پیار کیوں کرتیں ہیں ......... ؟؟ مجھے شرمندگی ہوتی ہے.
حیدر آفندی جس جس سے "محبت" کرتا ہے چاہے وہ کوئی انسان ہو ______ حیوان ہو _____ یا بےجان اشیاء
______ مجھ پر لازم ہے کہ میں ان سے محبت کروں.
دوسرا تم بلکل اپنے باپ جیسے ہو. اس لیے بھی بہت اچھے لگتے ہو. عدن ہمیشہ ہی یوشع کو لاجواب کر دیتی تھی.
مگر بابا تو مجھے پیار نہیں کرتے ........؟؟؟ یوشع نے شرارت سے کہا
ایک تو تم دونوں بھائی پتہ نہیں کءوں میرے حیدر کے پیچھے پڑے رہتے ہو _____ عدن نے مصنوعی غصہ کیا.
عکاشہ کیسا ہے .......... ؟؟؟ یوشع نے موزوں بدلہ جانتا تھا اب وہ سیریس ہو جائیں گی.
اس کا تو پوچھو مت. پتہ نہیں کیا کیا کرتا رہتا ہے ........... ؟؟؟
میں چاہتی ہوں تم اسے سمجھاؤ ______ عدن کی بات پر یوشع نے حامی بھر لی. مان بھی تو رکھنا تھا.
(کون کہتا ہے سوتیلی ماں اچھی نہیں ہوتی .......... ؟؟؟ یوشع دل میں سوچنے لگا)
کال بند کرتے ہی اس نے فون ڈش بورڈ پر رکھا ایک پل کے لیے اس کا دھیان سڑک سے ہٹا تو ایک بھیانک زنانہ چیخ نے
اس کے کانوں کو جلا بخشی. فورا بریک لگائی.
یوشع جلدی سے جیپ کا دروازہ کھول کر باہر نکلا تو سڑک پر کچھ لکڑیاں بکھری پڑیں تھی اور ایک لڑکی گری ہوئی.
سوری _____ آپ کو چوٹ تو نہیں لگی ......؟؟؟
یوشع نے اس کے قریب بیٹھتے ہوئے پوچھا جس پر اس نے خوفزدہ نظروں سے اسے دیکھا
تم _____ تم وہی ہو نااااا جسے اس دن ______ یوشع نے کہتے ہوئے اس کے پاؤں کی طرف دیکھا جہاں آج بھی
وہی رومال بندھا تھا
"چیخنے" اور "چوٹ کھانے" کے علاوہ تیسرا کونسا کام ایسا ہے جو تم اچھے سے کرتی ہو ______ ؟ ؟ ؟
یوشع نے جیپ کے بونٹ پر بیٹھتے ہوئے اس کا جائزہ لیا جو اب اپنی لکڑیاں اکٹھی کر رہی تھی.
تم نے میری بات کا جواب نہیں دیا _____ جب وہ لڑکی مکمل خاموشی سے اپنا کام کرتی رہی تو یوشع نے اسے دوبارہ
مخاطب کیا
میں الٹی گنتی ایک سانس میں گن سکتی ہوں وہ بھی بلکل ٹھیک _____ اس کا معصومانہ جواب یوشع کو مسکرانے پر
مجبور کر گیا.
نام کیا تھا تمہارا ....... ؟؟؟ یوشع نے بونٹ سے اترتے ہوئے پوچھا
اس دن بتایا تو تھا _____ لڑکی نے ڈرتے ڈرتے جواب دیا
مجھے یاد نہیں رہا _____ یوشع نے اپنی چادر کندھے پر ڈالی
امثال، امثال اللہ داد _____ لڑکی اب اپنی لکڑیاں باندھ رہی تھی.
امثال تک تو ٹھیک ہے مگر "اللہ داد" کچھ عجیب سا لگتا ہے. تمہارے نام ساتھ کوئی زبردست سا نام ہونا چاہیے جیسے
_____ یوشع نے سوچنے کی ایکٹنگ کی
میرے ابا جی کا نام ہے ____ عجیب نہیں بہت پیارا لگتا ہے ______ لڑکی اب لکڑیاں سر پر رکھنے لگی تھی.
ارے تمہارے بازو پر چوٹ لگی ہے _______ یوشع کی نظر اس کے بازو پر پڑی.
میں انکھیں بند کر کے الٹی گنتی نہیں پڑھوں گی ______ امثال نے زور زور سے نفی میں گردن ہلائی. جس پر یوشع
کے ہونٹ مسکرا دیے.
میں ایسا کرنے کو کہوں گا بھی نہیں _____ یہ رومال باندھ لو تاکہ گھر جانے تک خون رکا رہے. یوشع نے اپنی جیب
سے ایک خوشبودار رومال اس کی طرف بڑھایا.
لے لو _____ امثال کے ہچکچانے پر یوشع ایک قدم آگے بڑھا.
شکریہ _____ امثال نے رومال پکڑتے ہوئے کہا
تمہارا کوئی بھائی نہیں ہے ...... ؟؟؟ یوشع کے پوچھنے پر امثال کو حیرت ہوئی
ہے ___بلکل ہے. مگر آپ کیوں پوچھ رہے ہیں.
تو پھر تم کیوں لکڑیاں لے کر جاتی ہو........ ؟؟؟ یوشع کے سوال پر امثال نے سر پر لکڑیاں رکھی اور چل دی.
عجیب بتمیزززز لڑکی ہے مگر ہے دلچسپ ______ یوشع کہتا ہوا واپس جیپ کی طرف مڑ گیا.
حیدر آفندی اپنے کمرے میں بیٹھے زمینوں کا حساب کتاب دیکھ رہے تھے جب راشدہ بیگم چائے کا کپ تھامے اندر داخل
ہوئیں.
زرا یوشع کو بلا دو _____ اگر وہ نواب صاحب اپنے کمرے میں ہیں تو _____ حیدر نے ایک نظر راشدہ کو دیکھتے
ہوئے کہا
بڑی سرکار حد سے زیادہ اس کے نخرے اٹھاتیں ہیں اور آپ ضرورت سےزیادہ سختی کرتے ہیں. اس طرح اس کی
شخصیت متاثر ہو رہی ہے ______ راشدہ بیگم نے چائے کا کپ حیدر آفندی کے قریب رکھا
راشدہ بیگم کی بات پر حیدر آفندی نے ایک ناگوار نظر ان پر ڈالی.
مجھ سے بحث نہ کیا کرو _____ مجھے غصہ آتا ہے. بس یوشع کو بلا دو اور جاؤ یہاں سے _____حیدر آفندی نے
ہاتھ کے اشارے سے انھیں جانے کا کہا
عدن سے تو آپ بڑے پیار سے بات کرتے ہیں ______ وہ بھی بیوی ہے آپ کی اور میں بھی ______ پھر اتنا فرق
کیوں ......... ؟؟؟
عدن کے نام پر حیدر آفندی کا ہاتھ تھما.
اچھا تو اب میں اس گھر میں فون پر بھی بات نہیں کر سکتا ....... ؟؟؟ انداز "پوچھنے والا" تھا یا "بتانے والا" راشدہ
بیگم کو پتہ نہ چل سکا
میں صرف "محبت" کی بات کر رہی ہوں . راشدہ بیگم نے جتایا.
اس کے حصے میں حیدر آفندی کی "محبت" آئی ہے تو تمہیں پورا حیدر آفندی _______ نقصان میں تو نہ رہی تم
_____ حیدر کی بات راشدہ بیگم کو کچھ خاص پسند نہیں آئی.
میرے پاس ہوتے ہوئے بھی آپ اسی کے پاس ہوتے ہیں _____گلہ زبان سے نکلا
یہ فیصلہ بھی تمہارا تھا _____ یاد کرو، میں نے اختیار دیا تھا. حیدر آفندی کے جواب پر وہ چپ چاپ کمرے سے نکل
گئیں.
جاری ہے
بقلم_آمنہ_محمود
قسط نمبر ا 2 3
بارش کی ننھی منی بوندیں کب سے اس کی کھڑکی پر ہلکی ہلکی دستک دے رہیں تھیں.
سردی کی شدت تھی یا گرم کمبل اور ہیٹر کی مست حرارت ______ وہ کسی بھی صورت آج بستر سے نکلنے کا
ارادہ نہیں رکھتا تھا.
میں اب آخری بار تمہیں اٹھانے آئی ہوں اور میں جانتی ہوں کہ تم جاگ رہے ہو.
اس لیے بہتر ہو گا کہ جلدی سے ناشتے کی ٹیبل پر پہنچو ورنہ میں یونی جاتے ہوئے فلیٹ باہر سے لاک کر جاؤں گی اور
گیس کا وال بند ________ مسسز آفندی کی دھمکی پر عکاشہ نے منہ کمبل سے باہر نکالا
لوگوں کی مائیں انھیں پیار سے اٹھاتی ہیں اور آپ دھمکی سے _______ وہ اونچی آواز میں چلایا.
جیسی روح ہوتی ہے ویسا ہی قبر میں فرشتہ آتا ہے ______ مسسز آفندی کے جواب پر عکاشہ نے کمبل سائیڈ پر پھینکا
اور سلیپر پہننے لگا.
خدا آپ جیسی عورت کو اولاد نہ دے اور بیٹا تو بلکل بھی نہیں _______ مسسز آفندی کے کندھے پر لاڈ سے عکاشہ
نے سر رکھا
بلکل خدا تم جیسی اولاد تو واقعی ہی نہ دے. کل یونی میں کیا کیا تھا......؟
انھوں نے لاڈ سے اس کا سر پیچھے کیا اور سینڈوچ میکر سے سینڈوچ نکالے.
کیا مطلب کیا کیا تھا.......... ؟ عکاشہ کندھے اچکاتا سینڈوچ پکڑنے لگا
مس شمع کو کیا کہا تھا....... ؟ مسسز آفندی نے مصنوعی گھوری سے نوازا
ایک تو میں لوگوں سے بہت تنگ ہوں. آپ زرا مجھے بتائیں کہ اگر کسی کو اُسی کے نام سے پکارا جائے تو اس میں
کونسی بری بات ہے....... ؟
عکاشہ کی جواب پر مسسز آفندی نے اسے مسکرا کر دیکھا
تم نے نام سے پکارا تھا......؟ جواب کی بجائے سوال آیا.
میں نے انھیں "مس موم بتی" کہا تھا. شمع کا بھی یہی مطلب ہوتا ہے مگر وہ ناراض ہو گئیں حالانکہ ناراض ہونا نہیں بنتا
تھا.
لیکن اگر ناراض ہونا ہی تھا تو اپنے ماں باپ سے ہوتیں جنھوں نے یہ نام رکھا ہے. مجھ سے تو انھیں ویسے ہی اللہ ویسے
کا بیر ہے ________ پتہ ہے کیوں ....... ؟
کیوں....... ؟ مسسز آفندی اب اس کے اور اپنے کپ میں چائے انڈیل رہی تھیں.
وہ مجھے اپنا "داماد" بنانا چاہتیں ہیں. مجھ پر ان کی نظر ہے بتا رہا ہوں میں آپ کو _____ بچا لیں اپنے معصوم بچے
کو _____ عکاشہ کی ایکٹنگ پر مسسز آفندی مسکرا دیں.
جس کے تم داماد بنوں گے میں باقاعدہ اس سے "ہمدردی" کرنے جاؤں گی اور "شکریہ" علیحدہ ______ مسسز آفندی
نے کپ عکاشہ کے آگے رکھا جو شلف ساتھ کھڑا انھیں گھور رہا تھا.
آپ زیادتی کر رہی ہیں...... ؟ گلہ کیا
نہیں میں حقیقت بتا رہی ہوں. اگر تم میرے اپنے بیٹے نہ ہوتے تو میں تمہیں ایک منٹ بھی برداشت نہ کرتی مگر کیا کروں
تم اولاد ہو میری اور بدقسمتی سے اکلوتی بھی ______ مسسز آفندی اب سٹول پر بیٹھ کر چائے کا گھونٹ بھرنے لگیں.
آپ کو چائے کڑوی نہیں لگی......؟ عکاشہ نے پوچھا
نہیں تو...... ؟ مسسز آفندی نے جواب دیا.
حالانکہ کے جتنی کڑوی بات آپ نے ابھی بولی ہے اس حساب سے چائے کی دیگ بھی ہوتی تو کڑوی ہو جاتی یہ تو پھر
ایک ننھا کپ ہے _____ عکاشہ ناراض ہوا مگر ناشتہ نہیں چھوڑا.
عکاشہ میں تمہیں یوشع کی طرح دیکھنا چاہتی ہوں. وہ بلکل اپنے باپ کی فوٹو کاپی ہے. _____ مسسز آفندی کی آنکھوں
میں حسرت در آئی.
آپ دنیا کی واحد ماں ہیں جسے اپنے بیٹے سے زیادہ اپنا "سوتیلا بیٹا" پسند ہے ________ عکاشہ نے طنز کیا
بیٹا _____ بیٹا ______ ہی ہوتا ہے سگا یاسوتیلا نہیں _____ دوسرا وہ ہے ہی اس قابل کے اس سے محبت کی
جائے.
ذمہ دار، ذہین، فرمانبردار اور اپنا باپ کی طرح خوبصورت _____ مسسز آفندی نے سٹول سے اٹھتے ہوئے جواب دیا.
پتہ نہیں کیوں وہ شخص آپ کو اتنا اچھا لگتا ہے....... ؟
جس نے آپ کی زندگی برباد کردی. آپ سے آپ کے اپنے چھین لیے.
خود وہ اپنوں میں بیٹھا ہوا ہے. اپنی خاندانی بیوی اور بیٹے ساتھ _______ اور آپ کو اس فلیٹ میں قیدِ تنہائی دے
رکھی ہے.
عکاشہ نے بھی خالی کپ سینک پر رکھا
شرم کرو باپ ہے تمہارا ____ مسسز آفندی نے ڈانٹا
باپ ہے میرا ____ سوائے ولدیت کے خانے کے ______میں نے اسے اپنے ساتھ کہیں نہیں دیکھا
اچھی خاصی خوش شکل تھیں _____ شہر کی پڑھی لکھی بھی _____ پھر کیا مصیبت آن پڑی تھی کہ اس جاگیردار
کی دوسری بیوی بننا پسند کیا.
اس شخص نے آپ سے محبت نہیں کی دھوکا دیا ہے _____ کبھی مسسز آفندی کی جگہ پر صرف "عدن حیدر" بن کر
سوچیے گا.
عکاشہ کہتا ہوا کچن سے جانے لگا مگر دروازے میں کھڑا ہو کر پلٹا
اور میں صرف اپنی ماں کا بیٹا ہوں. بلکل اسی جیسا ہوں _____ مگر اس کی طرح بےوقوف نہیں.
اب برتن تو آپ سے دھلیں گے نہیں لہٰذا منہ آنسوؤں سے دھو کر باہر آ جائیں. اکٹھے یونی چلتے ہیں.
عکاشہ کی باتیں مسسز آفندی نے بغیر مڑے سنیں.
دیکھو حیدر تمہاری محبت میں میرے اپنے تو اپنے ______ اب تمہارا بیٹا بھی باغی ہو رہا ہے.
انھوں نے برتن دھوتے ہوئے دل میں حیدر آفندی کو مخاطب کیا.
🪄🪄🪄🪄🪄
یہ منحوس ہمارے لیے رہ گئی تھی کاش اس کی ماں مرنے سے پہلے اسے جنم نہ دیتی تو آج ہم سب کتنی ہنسی خوشی رہ
رہے ہوتے ______ حسب عادت صبح صبح ممانی جان پھر ماہم کی شان میں قصیدہ پڑھ رہیں تھیں جبکہ باقی اپنے اپنے
کاموں میں مشغول تھے.
آپ خاموشی سے ناشتہ نہیں دے سکتیں میں تنگ آ گیا ہوں روز روز کی کھچ کھچ سے ______ حارث تپا تپا سا کچن
میں داخل ہوا.
ایک تو میری اولاد ہی میری نہیں ہے تو میں کیا کروں....... ؟ ؟ ؟ کلثوم بیگم نے دہائی دی
امی آپ سب کا ناشتہ بناتی ہیں اگر ایک اس کا بھی بنا دیتی ہیں تو کیا ہو جاتا ہے...... ؟؟؟
حرم نے بھی کچن میں قدم رکھتے ہوئے اپنی رائے کا اظہار کرنا ضروری سمجھا
تمہاری کسر رہ گئی تھی تم بھی اپنا حصہ ڈال لو کہیں بھائی کی محبت میں تم پیچھے نہ رہ جاؤ _______ کلثوم بیگم
نے سلائس، جیم اور آملیٹ سے بھری ٹرے اس کی طرف بڑھائی.
میں صرف چائے لوں گا. حارث نے اپنی کنپٹی سہلائی اور لاؤنچ کی طرف بڑھ گیا.
چلیں پاپا ، دادو اور مس ماہم آ کر ناشتہ کر لیں. حرم نے لاؤںچ سے ہی سب کو آوازیں دیں اور خود مزے سے سلائس پر
جیم لگانے لگی.
اتنی دیر میں سب ٹیبل کے گرد اکٹھے ہونے لگے.
ماما چائے _____ حارث نے ایک دفعہ پھر آواز لگائی.
میں لے کر آتی ہوں. ماہم نے حارث کو جواب دیا اور خود کچن می طرف بڑھ گئی.
یہ وقت ہے کچن میں آنے کا _____ کتنی بار کہا ہے صبح جلدی اٹھا کرو مگر مجال ہے جو میڈم کو اثر ہو _____
ماہم کو دیکھتے ہی کلثوم بیگم دل کی بھڑاس نکالنے لگیں.
ماما مجھے دیر ہو رہی ہے آپ پلیزز اسے چائے دے کر بھیج دیں. حارث نے ماہم کی جان بچانے کے لیے لاؤئچ سے آواز
لگائی.
ایک تو کوئی اس مہارانی ککو کچھ کہنے ہی نہیں دیتا کبھی ماموں اس کا حمایتی کھڑا ہو جاتا یے اور کبھی حارث کو دورہ
پڑتا ہے.
کلثوم بیگم اپنے طنز کے تیر چلاتی چائے کی ٹرے ماہم کی طرف بڑھانے لگیں.
ماہم بیٹا جلدی کرو یونی سے دیر ہو رہی ہے _____ ماہم نے جیسے ہی ٹیبل پر چائے رکھی زبیر صاحب نے کہا
ماموں میں بھی بس چائے ہی لوں گی صبح صبح کچھ کھانے کو دل ہی نہیں کرتا ______ ماہم کی بات پر حارث مسکرا
دیا.
میں آج لیٹ ہو جاؤں گا اس لیے میرا انتظار کرنا منہ اٹھا کر خود ہی یا کسی کے ساتھ آنے کی ضرورت نہیں ہے
______ حارث نے ماہم کو دیکھتے ہوئے کہا
ٹھیک ہے بھائی ______ ہم انتظار کر لیں گے.( آج عکاشہ سے اپنے اگلے پچھلے بدلے لینے کا مزہ آئے گا.) حرم نے
ماہم کے کان میں سرگوشی کی.
ان تینوں کے جاتے ہی زبیر صاحب نے ایک افسوس بھری نظر کلثوم بیگم پر ڈالی.
ہمارے پاس جو کچھ بھی ہے وہ اس بچی کی وجہ سے ہی ہے.
جس گھر میں یتیم بچی یا بچے کی پرورش ہوتی ہے اللہ کو وہ گھر بہت محبوب ہوتا ہے.
آخر یہ بات تمہیں کب سمجھ آئے گی ....... ؟ ؟
کیوں صبح صبح اپنا اور اس کا دل جلاتی ہو ........ ؟؟؟
ایسا کریں یتیم خانہ کھول لیں تاکہ آپ اور آپ کی اولاد پکے جنتی ہو جائیں ______ زبیر صاحب کی بات پر کلثوم بیگم
کہتی ہوئیں برتن سمیٹنے لگیں.
🪄🪄🪄🪄🪄
بندوق کی نالی پر آنکھ رکھتے اس نے ٹرگر پر اپنی انگلی سے دباؤ ڈالا ایکدم فضا گولی کی آواز سے گونجی ساتھ ہی
بےشمار پرندے پھڑپھڑاتے ہوئے اڑے.
باؤ نوید دیکھو شکار کہاں گرا ہے ______ ؟؟؟ چہرے اور لہجے میں فتح جھلک رہی تھی.
کالا لباس پہنے ایک ہاتھ میں بندوق پکڑے وہ اس وقت ایک ماہر شکاری لگ رہا تھا جس کی دہشت ہی شکار کے لیے کافی
تھی.
یوشع سائیں آپ کو کیسے پتہ چل جاتا ہے کہ شکار کہاں ہے ....... ؟؟؟
باؤ نوید نے پوچھتے ہوئے نوکروں کو ہاتھ سے اشارہ کیا جو شکاری کتوں کو لیے حکم کا انتظار کر رہے تھے.
میں شکار کھیلتے ہوئے بڑا ہوا ہوں. اللہ بخشے میرے دادا کو کہتے تھے اگر تم ایک کامیاب انسان بننا چاہتے ہو تو شکار
ضرور کھیلو.
اس طرح تمہیں اپنے دشمن کی چالوں کو سمجھنے میں آسانی رہے گی.
یوشع نے کندھے پر اپنی چال درست کرتے ہوئے بندوق نوید کی طرف بڑھا دی.
سائیں کتنی بار عرض کی ہے کہ کم از کم آپ تو مجھے باؤ مت کہا کریں. نوید نے مودب لہجے میں گلہ کیا
تم ہمارے گاؤں کے سب سے پہلے میٹرک ہولڈر ہو. سب ہی تمہیں باؤ کہتے ہیں اس لیے میرا بھی دل کرتا ہے تمہیں
______ ابھی یوشع نے اتنا ہی کہا تھا کہ ایک زنانہ چیخ نے اس کی توجہ اپنی طرف متوجہ کرائی.
چیخ کی آواز سنتے ہی دونوں اس طرف پڑے. ایک طرف جھاڑی میں کچھ ہلتا ہوا محسوس ہوا.
یوشع نے نوید کو خاموش رہنے کا اشارہ کیا اور خود بندوق پکڑ کر اسے جھاڑی کے اوپر تانا.
کون ہے .....؟ یوشع کی آواز ہر جھاڑی میں ہوتی ہوئی حرکت ایکدم رک گئی مگر جواب نہیں آیا.
میں پوچھ رہا ہوں یہاں کون ہے ........ ؟؟؟ یوشع نے سخت لہجے میں پوچھا
چند لمحے اسی طرح گزر گئے مگر جواب ندارد
میں آخری بار پوچھ رہا ہوں کہ کون ہے .......... ؟؟؟
اگر اب بھی جواب نہ دیا تو میں گولی چلا دوں گا. یوشع نے کہتے ساتھ ہی بندوق لوڈ کی.
لوڈ کی آواز سنتے ہی جھاڑیوں میں چھپی لڑکی اٹھ کر کھڑی ہو گئی. جسے دیکھتے ہی یوشع نےبندوق نیچے کر لی.
تم یہاں کیا کر رہی ہو ...... ؟ نوید کے پوچھنے پر یوشع نے حیرت سے نوید کی طرف دیکھا
باؤ نوید تم اس لڑکی کو جانتے ہو ....... ؟ یوشع کے سوال پر باؤ نوید نے سر ہلایا.
جی یہ اپنے سکول ماسٹر اللہ داد کی بیٹی ہے ______ نوید کے جواب پر یوشع سر ہلاتا دوبارہ لڑکی کا جائزہ لینے
لگا.
جو شاید ڈر سے تھر تھر کانپ رہی تھی. چہرہ آنسوؤں سے تر تھا. آنکھوں میں لالی بھی تھی شاید کافی دیر سے رو رہی
تھی.
یہاں کیا کر رہی تھی اور رو کیوں رہی ہو .......؟ یوشع نے بندوق کی نالی سیدھی لڑکی کی طرف کرتے ہوئے پوچھا
وہ جی ____ وہ جی میرے پاؤں میں کانٹا لگ گیا ہے. میں یہاں لکڑیاں لینے آئی تھی. نم دار آواز میں جواب آیا جبکہ
وہ یوشع کو دیکھنے سے گریز کر رہی تھی.
ہممممم _____ یوشع نے ایک نظر اس کے پاؤں کی طرف دیکھا
نام کیا ہے تمہارا ....... ؟ یوشع کی نظریں اس کے پاؤں پر تھیں.
امثال _____ لڑکھراتی آواز میں لڑکی نے جواب دیا.
بڑا مشکل نام رکھا ہے بیٹی کا ماسٹر نے ______ یوشع نے ہنستے ہوئے بندوق دوبارہ نوید کو دے دی.
کیا مطلب ہے اس کا ________ یوشع نے پوچھتے ہوئے قدم لڑکی کی طرف بڑھا دیے جبکہ وہ پیچھے ہونے لگی
مگر پاؤں کی وجہ سے ہو نہیں پائی.
میں نے پوچھا کیا مطلب ہے اس نام کا _____ یوشع اب بلکل لڑکی کے مقابل کھڑا تھا جو بمشکل اس کے کندھے تک آ
رہی تھی.
جس کی کوئی مثال نہ ہو _____ ڈری سہمی سی آنکھوں سے دیکھتے ہوئے لڑکی نے جواب دیا.
باؤ نوید اگر یہ لڑکی یہاں سے بھاگنے کی کوشش کرے تو اس پکڑ کر میرے کتوں کے آگے ڈال دینا ______ یوشع کے
حکم پر جہاں لڑکی کی روح فنا ہوئی وہیں نوید کو بھی حیرت کا شدید جھٹکا لگا.
سائیں جانے دیں اپنے گاؤں کی ہے _____ نوید نے لڑکی کی طرف قدم بڑھاتے ہوئے ہلکی آواز میں کہا
باؤ نوید جو کہا کہ وہ کرو اور خود نیچے گھٹنوں کے بل بیٹھ گیا.
لڑکی نے مزید تیزی سے روتے ہوئے سر نفی میں ہلانا شروع کر دیا.
چپ ایکدم چپ اگر زرا سی بھی آواز نکالی تو گولی سے کھوپڑی اڑا دوں گا _______ یوشع کی دھاڑ پر وہ ایک دم
سہم گئی اور مدد طلب نظروں سے نوید کی طرف دیکھا جو اب بلکل اس کے برابر کھڑا تھا
پاؤں اوپر کرو _____ یوشع نے بغور اس کے پاؤں کو دیکھتے ہوئے کہا
میں خود ہی نکال لوں گی. مجھے جانے دیں _______ امثال اب باقاعدہ آواز سے رونے لگی.
نوید میری بندوق دو یہ اس طرح چپ نہیں کرے گی _________ یوشع کی دھمکی کافی کارآمد ثابت ہوئی اور آواز بند
ہو گئی.
یوشع نے اس کا پاؤں پکڑ کر اوپر کیا اور کانٹے کا جائزہ لینے لگا جو کافی خاردار تھا
سکول جاتی ہو .....؟ یوشع کے سوال پر لڑکی ایک دم چپ ہو گئی.
میں نے پوچھا سکول جاتی ہو .....؟ یوشع نے پاؤں کو دیکھتے ہوئے رومال اپنی جیب سے نکالا
جی جاتی ہوں. بمشکل حلق سے آواز نکلی
دس تک الٹی گنتی گنوں مگر آنکھیں بند کر کے جلدی کرو ______ یوشع نے اس کی لال آنکھوں میں دیکھتے ہوئے
حکم دیا.
امثال نے نوید کی طرف دیکھا جو اسے نظروں سے تسلی دے رہا تھا اور انکھیں بند کر لیں.
امثال نے جیسے ہی گنتی پڑھنا شروع کی یوشع نے رومال سے پکڑ کر کانٹا زور سے باہر کھینچا.
ایکدم امثال کے منہ سے ایک بھیانک چیخ نکلی اور پاؤں سے خون کا فوارہ.
یوشع نے رومال اس کے پاؤں پر باندھ دیا اور ہاتھ جھاڑتا ہوا کھڑا ہو گیا.
پتہ نہیں کون کہتا ہے کہ لڑکیوں کی اواز سُریلی ہوتی ہے ...... ؟
میرے تو کانوں کے پردے پھٹے پھٹے بچیں ہیں ______ یوشع کی بات پر نوید مسکرا دیا جبکہ امثال اپنے پاؤں کو
دیکھنے لگی.
یہ کانٹا زہریلا تھا اگر نہ نکالا جاتا تو اس کا زہر تمہارے لیے نقصان دہ بھی ہو سکتا تھا.
دوسرا جب تک تم گھر پہنچتی تب تک یہ بلکل اندر دھنس جاتا.
ورنہ مجھے کبھی بھی یہ شوق نہیں رہا کہ میں لڑکیوں کے پاؤں پکڑوں _____ یوشع نے ایک نظر امثال پر ڈالی اور
واپس مڑ گیا.
یوشع سائیں ہیں _____ اپنے حیدر آفندی کے بیٹے، بڑی حویلی والے ______ ماسٹر جی کو میرا سلام کہنا
نوید بتاتا ہوا چل دیا کیونکہ وہ امثال کی آنکھوں میں چھپے سوال کو سمجھ گیا تھا.
جبکہ امثال حیرت سے دور جاتے یوشع کو دیکھنے لگی.
جاری ہے.#دو_دل
#بقلم_آمنہ_محمود
#قسط_نمبر_2
نوید نے گاڑی آفندی ہاؤس کے سامنے روکی. وہ جتنا یہاں آنے سے کتراتا تھا قسمت اتنا ہی ُاُسے اِس دہلیز پر لے آتی تھی.
جلدی سے سامان اتارو وہ ملازموں کو کہتا ہوا گھڑی پر ٹائم دیکھنے لگا جب نظر غیر ارادی طور پر اوپر اٹھی جہاں ابھی
ابھی کسی نے کھڑکی پر پردہ گرایا تھا.
باؤ نوید آپ کو بتول بی بی یاد کر رہیں ہیں ______ اس سے پہلے وہ گاڑی میں بیٹھتا ملازم نے آ کر پیغام دیا.
نوید کو جتنی جلدی یہاں سے نکلنے کی تھی شاید اس سے کہیں زیادہ جلدی کسی کو اس سے ملنے کی تھی ______ نہ
چاہتے ہوئے بھی اس سے اندر کی طرف قدم بڑھا دئے.
اتنے دنوں بعد آئے ہو پھر بھی ملے بغیر ہی جا رہے تھے .......... ؟
نیم بند دروازے سے بتول نے شکوہ کیا جبکہ حسب عادت نوید نوید سر جھکائے فاصلہ پر کھڑا تھا.
بی بی کوئی کام ہوا کرے تو پیغام بھجوا دیے کریں میں حاضر ہو جایا کروں گا ______ اپنے جذبات کو کنٹرول کرتے
ہوئے آہستہ مگر بےلچک آواز میں جواب دیا.
کام سے کیا مراد ہے ........ ؟ مجھے تمہیں دیکھنا ہوتا ہے. اتنے دنوں سے ہم تڑپ رہے تھے _______ بتول نے
دروازے کا پردہ ختم کرتے ہوئے جواب دیا.
نوید نے ایک نظر اس ماہ جبین کو دیکھا اور دوبارہ سر جھکا لیا.
تم خود کو سمجھتے کیا ہو ۔۔۔۔۔۔۔۔؟؟؟ ہمیں تم سے محبت ہو گئی ہے ورنہ ہم تم جیسوں کو ________ بتول نے قدرے
چیخ کر جملہ ادھورا چھوڑا
ہو گی _____ وہ شانے اچکا کر جانے لگا
ہو گی سے کیا مطلب ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ ؟؟؟
مجھے تم سے "محبت" ہے. وہ اُس کا گریبان پکڑ کر چلائی.
اور زور سے" چلائیں" اتنے زور سے کے سارا گاؤں سنے پھر میں یقین کروں گا _____ اس نے اپنا گریبان چھڑاتے
ہوئے نرمی سے طنز کیا جس پر وہ بجھ سی گئی
کیوں کیا ہوا _____ ختم ہو گئی محبت ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ ؟؟؟
وہ اس کا جھکا سر دیکھ کر ہنسا
بی بی یہ "محبت" آپ کے بس کی بات نہیں. محبت چھپ چھپ کر نہیں ہوتی.
یہ جو آپ مجھ سے کرتی ہیں نااااااا ______ چوری چھپے ۔ یہ گناہ ہے گناہ _______ جسے آپ محبت کا نام دیتیں
ہیں ۔
اور معزرت میں اس "گناہ" میں آپ کا ساتھ نہیں دے سکتا _______ وہ جانے کے لیے پلٹا
جس دن سب کے سامنے مجھ سے "محبت" کا اقرار کر سکیں اس دن بتائیے گا.
میں" چٹان" کی طرح آپ کے ساتھ کھڑا ہوں گا۔ مگر یوں چوری چھپے نہیں۔
سنو ہمارے خاندان میں باہر شادی کا رواج نہیں ۔میں مجبور ہوں______ وہ مدہم آواز میں بولیں جیسے خود سے بھی
شرمندہ ہوں.
" حیرت ہے آپ کے خاندان میں باہر شادی کرنے کی اجازت نہیں مگر مُحبت کی ہے ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔؟؟؟ "
میں آپ کی "بہادری" کی داد دیتا ہوں۔ نوید نے تالی بجائی اور طنزاً مسکراتا ہوا چل پڑا۔
پھر کب آؤ گے ......... ؟؟؟ بےتابی سے پوچھا گیا.
میں ہر بار آخری بار سمجھ کر آتا ہوں مگر ______ ایک نظر بتول کے اترے ہوئے چہرے کو دیکھتا وہ تیزی سے باہر
کی جانب چل پڑا.
" فرق تھا ہم دونوں کی مُحبت میں ، مُجھے اُس سے ہی تھی اور اُسے مُجھ سے بھی تھی!۔ "
وہ اس کی پشت کو دھندلی آنکھوں سے دیکھتے ہوئے سوچنے لگی۔
کیوں میرا امتحان لیتیں ہیں .......... ؟
ہم غریب لوگ، کچے گھروں میں رہنے والے ______ اتنے مہنگے خواب afford نہیں کر سکتے.
نوید نے سٹیرنگ پر ہاتھ مارتے ہوئے گاڑی سٹارٹ کی اور ایک زخمی نظر اس کھڑکی پر ڈالی جہاں ابھی بھی کوئی کھڑا
تھا.
یونی کی چہل پہل اپنے عروج پر تھی. نئی صبح _____ نیا سمسٹر _____ اور نئے فیلوزززز
اپنی دھن میں ببل چباتا اسے پتہ ہی نہیں چلا کہ کیسے وہ پروفیسر شہاب الدین سے ٹکرا گیا ........ ؟؟؟
سوری سر وہ غلطی سے ______ سر کھجاتے ہوئے عکاشہ نے معزرت کی جبکہ اس کا مسکراتا چہرہ کہیں سے بھی
شرمندہ نظر نہیں آ رہا تھا.
برخوردار ہماری عمر میں نظر کا کمزور ہونا سمجھ آتا ہے مگر تمہاری عمر میں تو لوگ اڑتی چڑیا کہ پر گن لیتے ہیں
پھر اتنا بڑا "گینڈا نما" پروفیسر نظر نہ آنا تشویش کی بات ہے.
پروفیسر صاحب کے طنز کو سمجھتے ہوئے عکاشہ نے لاڈ سے بازو ان کے گرد حائل کیے اور کہا
مسئلہ "نظر" کا نہیں "نیت" کا ہے. جو کسی پر بھی خراب ہو سکتی ہے. چاہیے پھر کوئی "پری" ہو یا "گینڈا" ____
ساتھ ہی ایک بھرپور قہقہ لگایا.
کبھی تو شرمندہ ہو جایا کرو. تمہاری ماں کا خیال نہ ہو تو ابھی کھڑے کھڑے یونی سے نکال دوں. اتنی مشکوک حرکتیں
کرتے ہو . پروفیسر شہاب نے اس کا بازو پیچھے کیا.
ویسے یہ جملہ بزات خود مشکوک ہے کہ تمہاری ماں کا خیال نہ ہو تو ............ ؟؟؟ عکاشہ نے آنکھ دبائی اور اپنی
گری کتابیں اٹھا کر جانے لگا مگر پھر کچھ سوچ کر پلٹا
اب آپ وہ کہہ ہی دیں جو ہر دفعہ گفتگو کے آخر میں مجھے کہتے ہیں جس سے مجھے اندازہ ہو جاتا ہے کہ آپ کی طرف
سے اب خدا حافظ ہے تاکہ پھر میں جاؤں ......... ؟؟؟
عکاشہ کی بات پر پروفیسر شہاب الدین نے اپنی عینک درست کی اور باآوازِ بلند اسے "الو کا پٹھا" کہا
الو کا پٹھا اور وہ بھی میں ______ دونوں ہی خوبصورت ہوتے ہیں اس لیے مجھے بلکل برا نہیں لگتا جب آپ مجھے
ایسا کہتے ہیں.
"آئی لو یو پروفیسر شہاب الدین" ______ ویسے کیا میں آپ کو پیار سے" شابو" بول سکتا ہوں ............. ؟؟؟
عکاشہ اور پروفیسر کی تکرار پر لطف اندوز ہوتے کتنے ہی سٹوڈنٹ ان کے گرد جمع ہو گئے تھے.
عکاشہ بس کرو یہ ڈرامہ ______ روز ہی کسی نہ کسی ساتھ لگا لیتے ہو ______ مس شمع کا پیریڈ شروع ہونے
والا ہے. ماہم نے بھیڑ کراس کرتے ہوئے عکاشہ سے کہا
یار میرا دل اس "موم بتی" کی کلاس لینے کو نہیں کرتا. اس سے تو یہ "شابو" زیادہ مزے کا ہے _______ عکاشہ
کے جواب پر ماہم نے اپنا سر تھام لیا. جبکہ سٹوڈنٹس "شابو شابو" کے نعرے لگانے لگے
آج تو ضرور تمہیں چانسلر کی طرف سے کال آئے گی. ماہم نے دل میں سوچا مگر منہ سے کچھ نہ کہا کیونکہ کہنا فضول
تھا.
اچھا سر آپ کو چھوڑ کر کہیں بھی جانے کو میرا دل نہیں کرتا پر کیا کروں ..............؟؟؟
مجبور ہوں، چلتا ہوں ________ عکاشہ کے اس قدر جذباتی ڈائیلاگ پر جہاں پروفیسر صاحب غصے سے لال ہوئے
وہیں سٹوڈنٹس نے سیٹیاں بجائیں.
تیری تو ______ پروفیسر صاحب ضبط کی انتہا پر تھے چہرہ لال سرخ.
ارے یہ کیا .......... ؟ پروفیسر صاحب تو غصے سے لال ہو رہے ہیں ....... ؟ ایک سٹوڈنٹ نے شرارت کی.
جی نہیں وہ غصے سے لال نہیں ہو رہے بلکہ میرے " اظہارِ محبت" پر ان کی گالیں بلش کر رہیں ہیں.
مشرق کی یہی تو خوبصورتی ہے کہ لڑکیاں تو لڑکیاں ہمارے مرد بھی بہت شرمیلے ہوتے ہیں.
عکاشہ کے جملے نے جلتی پر تیل کا کام کیا اور سٹوڈنٹ سچ مچ پروفیسر کو دیکھ کر ہنسنے لگے اور وہ مزہد لال ہو
گئے.
جبکہ اس ساری سچویشن سے ماہم گھبرا کر رونے والی ہو گئی تھی.عکاشہ نے اسے افسوس بھری نظروں سے دیکھا.
ایک تو اس لڑکی کو ہر وقت رونے کا موقع چاہیے.
اوئے "مس موسلاھار" تجھے کیا ہوا ہے ....... ؟ عکاشہ نے اس کے آگے چٹکی بجائی
مجھے تو ڈر لگ رہا ہے کہیں لڑائی ہی نہ ہو جائے _____ یہ سٹوڈنٹس کی ہوٹنگ سے پروفیسر صاحب شدید غصے
میں آ گئے ہیں.
ماہم بی بی تمہاری اطلاع کے لیے عرض ہے کہ یہ ایک پرائیویٹ یونی ہے یہاں سٹوڈنٹس کی ویلیو پروفیسرز سے زیادہ
ہے.
عکاشہ کی بات پر ماہم نے سر نفی میں ہلایا.
ویسے تم جنازوں پر کیوں نہیں جاتی ......... ؟؟؟ اچھا خاصا منافع بخش کاروبار ہے _________ عکاشہ کی بات پر
ماہم نے اسے حیرت سے دیکھا
تم انسان نہیں بن سکتے ....... ؟ ماہم جلدی جلدی بھیڑ سے نکل رہی تھی.
مجھے انسان بن کر کیا ملے گا ....... ؟ شرارتی مسکراہٹ سے پوچھا گیا
تمہیں کچھ ملے نہ ملے مگر ہم سب کو "سکون" مل جائے گا _____ ماہم کے جواب پر عکاشہ نے ہنستے ہوئے
راستے میں پڑے چھوٹے سے پتھر کو اپنے جوگر سے ٹھکر لگائی.
اب مصیبت عکاشہ کو بلاتی تھی یا عکاشہ مصیبت کو مگر جو بھی تھا پتھر سیدھا سامنے سے آتی ہوئی مس شمع کی
عینک پر لگا.
ماہم نے یہ منظر دیکھتے ہی سوالیہ نظروں سے اسے گھورا جیسے پوچھ رہی ہو کہ اب یہ کیا تھا _______ جس پر وہ
کندھے اچکا کر رہ گیا.
تمہارے ساتھ چلنا بھی گناہ ہے ____ جبکہ وہ مسکرا دیا جیسے اس کا قصور ہی نہ ہو.
راشدہ بیگم آپ کا صاحبزادہ کہاں ہے ________ کتنے دنوں سے نظر نہیں آیا ________ نہ کھانے پر
______ نہ ناشتے پر _______ حیدر آفندی نے بڑی سرکار کے پاس بیٹھتے ہوئے پوچھا.
سائیں آپ کو تو پتہ ہے کہ آج کل شکار کا موسم ہے اور وہ کتنا شکار کا دیوانہ ہے ________ راشدہ بیگم نے ڈرائے
فروٹس کی ٹوکری حیدر آفندی کے آگے کی.
لگتا ہی نہیں ہے کہ یہ لڑکا آکسفورڈ کا پڑھا ہوا ہے _______ حیدر آفندی نے افسوس سے سر ہلایا.
حیدر اس میں افسوس والی کیا بات ہے ........ ؟؟؟
اس کا دادا بھی شکار کا شوقین تھا اور وہ اپنے دادا پر گیا ہے. بہادر دادا کا بہادر پوتا ______ بڑی سرکار نے گردن
اکڑاتے ہوئے فخرسے کہا
اماں آپ کی بات بجا ہے لیکن _______ ابھی حیدر آفندی نے اتنا ہی کہا تھا کہ بڑی سرکار نے ہاتھ کے اشارے سے
انھیں مزیش بولنے سے منع کیا.
تم چاہتے ہو کہ میرا پوتا تمہارے اس شہری چوزے کی طرح ماں کا پلو پکڑ کر چلے. پتہ نہیں تمہارا ہے بھی کہ نہیں
_______ بڑی سرکار کے لہجے میں حقارت تھی.
کتنی بار کہا ہے یہ جملہ نہ بولا کریں _____ میرے خون کو گالی مت دیا کریں _____ آپ کے کہنے پر چھوڑ تو دیا
ہے اب میرا جینا حرام تو نہ کریں _______ حیدر آفندی غصہ ضبط کرتے باہر کی طرف نکل گئے.
اگر تجھ میں کوئی خوبی ہوتی تو یوں یہ اس "بال کٹی مرغی" کا غم نہ منا رہا ہوتا.
میں نے حیدر کو تیرے تک محدود کرنے کے لیے کیا کیا نہیں کیا ______ مگر تو ________ بڑی سرکار نے
افسوس سے راشدہ بیگم کی طرف دیکھا جو سر جھکائے بیٹھیں تھیں.
وہ عورت ہی کیا جو اپنے خاوند کو قابو نہ کر سکے _______ خاندان میں تیری جیسی دوسری کوئی عورت
خوبصورت نہیں ______ نگر تجھ سے حیدر جیسا سیدھا سادہ انسان قابو نہ ہوا.
جو عورتیں اپنے خاوندوں پر قابو نہیں رکھتیں ان کے شوہر ایسے ہی دوسری غیر خاندانی عورتیں لے اڑتیں ہیں.
میرا تو کسی بھی صورت اس مرغی کے بچے کو اپنے یوشع کا حق نہیں مارنے دوں گی ______ بڑی سرکار نے
راشدہ بیگم کو ہمیشہ کی طرح کوستے ہوئے کہا
ابھی تک تو کوئی ایسا پیدا نہیں ہوا جو یوشع حیدر آفندی کا حق مار سکے. مستقبل کا میں کچھ کہہ نہیں سکتا
________ یوشع جو ابھی ابھی سٹنگ روم میں داخل ہوا تھا بڑی سرکار کی بات کا جواب دیتے ہوئے ان کے ہاتھ
چومنے لگا
میرا شہزادہ بلکل میرا شیر ہے تو ______ یوشع کو دیکھتے ہی بڑی سرکار کی آنکھوں میں ایک عجیب سے چمک
ابھری تھی.
جو راشدہ بیگم کو بلکل پسند نہیں آئی کیونکہ بڑی سرکار کی یہی باتیں یوشع میں غرور بھر رہیں تھیں.
مستقبل میں بھی میرے بیٹے جیسے کوئی نہیں ہو گا کیونکہ اس دنیا میں ایک ہی ہے "یوشع حیدر آفندی" ______ آفندی
خاندان کا اکلوتا چشم و چراغ ________ دادی کی بات پر یوشع نے مسکراتے ہوئے اپنا سر ان کی گود میں رکھا.
کیا میرا بیٹا بھی نہیں ......... ؟ ؟ ؟ یوشع کے سوال پر بڑی سرکار کھل کر مسکرائیں.
ہاں اسے اجازت ہے ______ بڑی سرکار نے محبت سے یوشع کا ماتھا چوما اور اس منظر کو اندر آتی بتول نے
ناگواری سے دیکھا
تم آج کتنے دنوں بعد ہمیں اپنی شکل دکھا رہی ہو _____ بڑی سرکار نے قدرے غصے سے بتول کی طرف دیکھا جو اب
راشدہ بیگم کے برابر بیٹھ چکی تھی.
سارا دن حویلی میں فارغ ادھر ادھر پھرتی رہتی ہو ______ بور نہیں یو جاتی _____ یوشع بھی اسے دیکھتے ہوئے
اٹھ بیٹھا جبکہ بڑی سرکار کو یوں یوشع کا بتول سے بات کرنا سخت ناگوار گزرا.
کرنے کو کچھ ہے ہی نہیں تو ______ بتول اپنے لیے دادی کی نظروں میں ناپسندیدگی دیکھتے ہوئے بولی.
تم نے کتنا پڑھا ہے ......... ؟؟؟ یوشع نے کچھ سوچتے ہوئے پوچھا
یہاں گاؤں کے سکول سے ہی میٹرک کیا ہے پھر بڑی سرکار نے آگے پڑھنے نہیں دیا ______ جبکہ چاچو حیدر چاہتے
تھے کہ میں پڑھوں.
بتول نے ڈرتے ڈرتے آہستہ آواز میں جواب دیا.
حیدر کا بس چلے تو اس گاؤں کی تمام لڑکیوں کو اپنی "دُم کٹی مرغی" کی طرح بنا دے ______ بڑی سرکار نے یوشع
کا لحاظ کرتے ہوئے اپنا غصہ دبایا.
راشدہ تم زرا کچن میں رات کے کھانے کا انتظام دیکھو اور بتول کو بھی ساتھ لے جاؤ _______ بڑی سرکار نے منظر
سے پوتی اور بہو کو غائب کیا.
یوشع جب تجھے پتہ ہے کہ بتول تیری بچپن کی منگ ہے تو کیوں اسے اتنا منہ لگاتا ہے ........ ؟؟؟
مجھے شادی سے پہلے تیرا اس سے یوں مخاطب ہونا بلکل پسند نہیں _______ اگر میرے مرحوم بیٹے کی خواہش نہ
ہوتی تو کبھی بھی میں بتول جیسی لڑکی سے تیری شادی نہ کرتی.
بڑی سرکار کی بات پر یوشع نے اپنے کندھے پر چادر درست کی اور جیب سے موبائل-فون نکال کر استعمال کرنے لگا
🪄🪄🪄🪄🪄
موبائل-فون کب سے بج رہا تھا مگر وہ کبھی بھی اپنے لیکچر کے دوران کال اٹینڈ نہیں کرتیں تھیں.
کلاس سے باہر آتے ہی انھوں نے پرس سے اپنا فون نکالا مگر مسڈ کالز جس نمبر سے آئیں تھیں وہ ناقابلِ یقین تھا.
کچھ دیر فون کو دیکھنے کے بعد انھوں نے اس نمبر پر ایک "مس بل" دی کیونکہ کال کرنے کی اجازت نہ تھی.
آنکھیں اپنی ناقدری پر ماتم کنعاں تھیں. چھوٹے چھوٹے قدم اٹھاتیں وہ کب آفس میں داخل ہوئیں انھیں خود بھی اندازہ نہ
ہوا.
ایک بار پھر موبائل کی بلیک سکرین کو دیکھا جو شاید اُن کا حال اور مستقبل بیان کر رہا تھا.
ابھی آنکھیں مایوسی کا لبادہ اوڑھنے ہی لگیں تھیں کہ ایک بار پھر اسی نام سے سکرین چمک اٹھی.
جب فاصلے زیادہ ہو جائیں تو اپنی عزیز ترین ہستی سے بھی بات کرتے ہوئے ہچکچاہٹ ہوتی ہے.
عدن آپ آج اتنی چپ کیوں ہیں ______ کیا ہوا ہے _______ پریشان ہیں ......... ؟؟؟
ایک ہی سانس میں کئی سوال پوچھ ڈالے _____ پہلے مجھے یقین تو کر لینے دیں کہ آپ نے آج پورے تین مہینے بعد
مجھے یاد کیا ہے.
عدن کے گلہ پر حیدر آفندی نے ایک گہرا سانس خارج کیا.
آپ سب جانتی ہیں. میں نے کبھی جھوٹ تو نہیں بولا _______ حیدر کی مدہم آواز نے ان کی سماعتوں کو گویا بصارت
بخشی.
کچھ چاہیے ______ کسی چیز کی ضرورت ہے ______ کوئی کمی تو نہیں ______ ایک بار پھر اس مہربان
آواز نے پوچھا
بس ملنے آجائیں ______ آپ کی ضرورت ہے ______ مجھ سے مزید یہ کمی برداشت نہ ہو گی.
عدن __________ حیدر آفندی یہاں ہی بے بس ہو جاتے تھے.
نہیں آئیں گے _______ مجھے معلوم ہے ______ مگر آپ کا بیٹا اب باغی ہو رہا ہے. اس کے لیے ہی آ جائیں.
ایک آخری کوشش بلانے کی ______ عدن نے دل کو حوصلہ دیا.
اچھا پھر بات کروں گا اور آنے کی کوشش بھی ______ مگر وعدہ نہیں _____ اپنا خیال رکھنا.
تمہارا تھا اور تمہارا ہی رہوں گا جہاں بھی رہوں ______ حیدر آفندی کی آواز اب سپیکر میں نہیں تھی مگر عدن اس
آخری جملے پر ہی ٹھہر گئیں تھیں.
جاری ہے#دو_دل
#بقلم_آمنہ_محمود
#قسط_نمبر_3
مجھے سمجھ نہیں آ رہی کہ تم کس چکر میں اتنا رو رہی ہو ......... ؟
ماہم کو مسلسل روتا دیکھ کر حرم کو اب غصہ آنے لگا تھا.
یاررررر مس شمع نے کمپلین کی ہے اگر انھوں نے مجھے یونی سے نکال دیا تو ________ ماہم نے لال سرخ ناک
اور آنکھوں سمیت اسے دیکھا
اول تو وہ تمہیں نہیں نکالیں گےکیونکہ تم ایک لائق سٹوڈنٹ ہو _______ دوم اگر کچھ بھی ایسا ہوا تو ہم حارث بھائی
سے بات کریں گے وہ سب سنبھال لیں گے. کسی کو کانوں کان خبر نہیں ہو گئ. حرم نے تسلی دی.
کیسے کانوں کان خبر نہیں ہو گئی .......... ؟؟؟
میرے ہوتے ہوئے بلکہ میرے جیتے جی تو یہ ممکن نہیں ہے ______ عکاشہ نے بیک سی چھلانگ لگائی اور دونوں
کے سامنے کھڑا ہو گیا
دفع ہو جاؤ یہاں سے ____ کیوں اس کو ڈرا رہے ہو ........... ؟
حرم نے اپنی فائل زور سے اسے ماری مگر وہ بچ کر گھاس پر بیٹھ گیا.
فائق اسے سمجھاؤ نااااااا _______ حرم نے فائق کو مدد کے لیے پکارا
اسے سمجھانے والا ابھی اس دنیا میں نہیں آیا. اس لیے میری معزرت قبول کریں ______ کچھ دور بیٹھے فائق نے ایک
نظر عکاشہ کو دیکھتے ہوئے جواب دیا.
تمہیں کیا ملے گا اس بیچاری کو پریشان کر کے _____ ؟ ؟ ؟
حرم نے ماہم کا چہرہ دیکھتے ہوئے پوچھا
مزہ ______جب یہ روتی ہے نااااا قسم سے مجھے بڑا اچھا لگتا ہے. عکاشہ کی شرارت کو سمجھتے ہوئے حرم نے
سر نفی میں ہلایا.
میرے ساتھ ساتھ تم بھی یونی سے آؤٹ ہو گے سمجھے ______ اپنے طور پر ماہم نے سوں سوں کرتے دھمکی دی.
بروقت اطلاع دینے کا شکریہ _____ مگر ماہم عرف "مس موسلادھار" جب تک میری ماں HOD ہیں مجھے کوئی اس
یونی سے نکال نہیں سکتا.
دوسرا یہ جو اپنا شابو ہے نااااا _______ یہ میری ماں پر بری طرح فدا ہے.
اکیلے میں مجھے ڈانٹتا ہے مگر جیسے ہی میری ماں سامنے آتی ہے فوراً بدل جاتا ہے.
"بچہ ہے ٹھیک ہو جائے گا" _______ عکاشہ نے پروفیسر شہاب کی نقل اتاری اور قہقہے لگانے لگا
توبہ ہے _____ حرم نے جھرجھری لی.
خیر اگر تم چاہو تومیں تمہاری شفارش کر سکتا ہوں .......... ؟؟؟ مگر ایک شرط پر ________ عکاشہ کی بات پر
ماہم کے رونے کو بریک لگی
کیسی شرط ...... ؟؟؟
ماہم اس کی باتوں پر دھیان مت دو اس کا کام ہی بکواس کرنا ہے ______ حرم نے ماہم کے پوچھنے پر اسے سمجھایا.
تم تو اپنا منہ بند ہی رکھو تو اچھا ہے ______ اتنی بھی تمیز نہیں کہ دو لوگ جب آپس میں ڈیلنگ کر رہے ہوں تو
خاموش بیٹھتے ہیں. عکاشہ اپنے کپڑے جھاڑتا اٹھ کھڑا ہوا.
اچھا بتاؤ .......... ؟؟؟ ماہم نے سنجیدگی سے پوچھا
مشکل کام نہیں ہے بس تم مجھے لائبریری سے یہ والی کتاب لا دو ______ عکاشہ نے ماہم کے ہاتھ سے اس کا پن
لیتے ہوئے اسی کے رجسٹر پر نام لکھا
بس یہی ______ اب کی بار ماہم کے ساتھ ساتھ حرم بھی حیران تھی.
ہاں تو میں نے کونسا تم سے دودھ کی نہر کھدوانی ہے لیکن تمہیں اکیلا ہی جانا ہو گا ________ عکاشہ بلکل سیریس
تھا.
ہم اس کمینے کو پچھلے ڈیڈھ سال سے جانتے ہیں اور یہ ہر دفعہ ہمیں بےوقوف بنا جاتا ہے.
لہذا مفت مشورہ ہے کہ اس کی باتوں میں مت آنا ________ فائق بھی ڈیل سن کر اب ابنکے قریب آ گیا تھا
ایک تو تیرے والدین نے باقیوں کی طرح تیرا نام انتہائی عجیب رکھا ہے.
لائق لفظ کا "بیڑہ غرق" کرو تو فائق بن جاتا ہے ____ دوسرا تجھے بھی حرم والی بیماری لگ گئی ہے اس سے دور
رہا ہے. عکاشہ نے ذومعنی شرارت سے فائق کو دیکھا
اچھا میں جاتی ہوں مگر وعدہ کرو کہ میری کمپلین کینسل کرا دو گے _____ماہم نے اٹھتے ہوئے انگلی اٹھا کر تصدیق
چاہی جس پر عکاشہ نے سینے پر ہاتھ رکھ کر سر کو خم دیا.
بیٹا تو جا تو سہی تجھے لگ پتہ جائے گا _________ عکاشہ نے ماہم کو لان سے باہر جاتا دیکھ کر دل میں سوچا
جب دس منٹ تک ماہم واپس نہیں آئی تو حرم کو پریشانی ہونے لگی.
لائبریری تو پچھلے بلاک میں ہے اب تک ماہم کو آ جانا چاہیے تھا _______ میں اسے دیکھ کر آتی ہوں.
وہ کتاب لائبریری کے دوسرے پوشن کے آخری ریک میں سب سے اوپر پڑی ہے اس لیے وقت لگے کا اس کو آنے میں
________ تم آرام سے بیٹھ جاؤ.
عکاشہ نے موم پھلی کھاتے ہوئے اطمینان سے حرم کو جواب دیا.
تمہیں کیسے پتہ کہ کتاب وہاں پڑی ہے ............. ؟؟؟ جبکہ اکاؤنٹس کی تمام کتابیں پہلے ریک میں ہی ہیں
_______ حرم کو اب عکاشہ پر شک ہوا.
اس لیے کہ وہ وہاں میں نے خود رکھی ہے بزات خود ________ عکاشہ ابھی بھی مزے سے موم پھلی کھانے میں
مصروف تھا.
جب مزید دس منٹ گزرگئے تو حرم سے برداشت نہ ہوا.
تمہاری شرط جہنم میں گئی میں اسے دیکھنے جا رہی ہوں _______ حرم کہتی ہوئی وہاں سے پیر پٹختی نکل گئی.
تم بھی جاؤ _____ ظاہری سی بات ہے تمہارا جانا بھی بنتا یے ______ فائق کو حرم کے پیچھے جاتا دیکھ کر
عکاشہ نے کمنٹس پاس کیے.
ویسے تمہارے لیے میرے پاس ایک مفت مشورہ ہے _______ عکاشہ کی بات پر فائق نے پلٹ کر اسے سوالیہ نظروں
سے دیکھا
یہ جو تمہارے اور حرم کے درمیان series connection ہے نااااا _______ ایک کا موڈ خراب ہو تو دوسرے کا
بھی خودبخود ہو جاتا ہے.
اسے parallel connection میں تبدیل کر لو تاکہ ایک کا فیوز اڑنے پر دوسرے کا قائم رہے.
اپنی بات کے آخر میں عکاشہ نے فائق کا کندھا تھپکا اور چل پڑا.
مجھے آگے ہی تجھ پر شک ہو رہا تھا کہ تو کچھ نہ کچھ گڑبڑ ضرور کرے گا ______ فائق بھی اس کے پیچھے چلتا
ہوا کہنے لگا
تو روک لیتے ناااااا اپنی "سالی" کو ________ عکاشہ کی بات پر فائق نے اسے ایک زوردار مکا رسید کیا اور
لائبریری کی طرف چل پڑا.
میں کیا کروں لوگ خود ہی میری بات مانتے ہیں میں زبردستی تو نہیں کرتا ............ ؟؟؟
چل بیٹا عکاشہ آج کا دن کافی مزےدار ہونے والا ہے _______ وہ خودکلامی کرتے ہوئے اپنے ڈیپارٹمنٹ کی طرف چل
دیا
یوشع کو گاؤں کی زندگی اور ماحول شروع سے ہی بہت پسند تھا. اسی لیے وہ اپنی تعلیم مکمل کرتے ہی واپس لوٹ آیا
تھا.
آج بھی وہ گاؤں کی سیر کے لیے جیپ لے کر نکلا تھا. آس پاس پھیلے ہوئے سرسوں کے کھیت اپنی خوبصورتی سے اس
کی آنکھوں کو خیراں کر رہے تھے. جب اس کا موبائل-فون بجا.
ڈش بورڈ سے فون اٹھاتے ہوئے جو نام سکرین پر جگمگا رہا تھا اسے دیکھ کر یوشع نے جیپ آہستہ سے ایک سائیڈ پر
روکی.
اسلام علیکم _____ مودبانہ سا سلام کیا.
وعلیکم السلام ______ پہچانا ........ ؟؟؟ بڑے ہی مان سے پوچھا گیا.
ایک بیٹے اپنی ماں کو ہر حال میں پہچان لیتا ہے تو میں کیوں نہیں پہچانو گا. یوشع کے جواب نے عدن کا دل خوش کر
دیا.
اچھا اگر پہچان لیا ہے تو یہ بھی یاد ہو گا کہ تم نے اتوار کو آنے کا وعدہ کیا تھا.
اوہ سوری چھوٹی ماما ______ میں بھول گیا تھا. یوشع نے معزرت کی.
کوئی بات نہیں ______ بس تمہیں دیکھنے کو دل کر رہا تھا. عدن کی محبت پر یوشع کو مزید شرمندگی ہوئی.
آپ مجھ سے اتنا پیار کیوں کرتیں ہیں ......... ؟؟ مجھے شرمندگی ہوتی ہے.
حیدر آفندی جس جس سے "محبت" کرتا ہے چاہے وہ کوئی انسان ہو ______ حیوان ہو _____ یا بےجان اشیاء
______ مجھ پر لازم ہے کہ میں ان سے محبت کروں.
دوسرا تم بلکل اپنے باپ جیسے ہو. اس لیے بھی بہت اچھے لگتے ہو. عدن ہمیشہ ہی یوشع کو لاجواب کر دیتی تھی.
مگر بابا تو مجھے پیار نہیں کرتے ........؟؟؟ یوشع نے شرارت سے کہا
ایک تو تم دونوں بھائی پتہ نہیں کءوں میرے حیدر کے پیچھے پڑے رہتے ہو _____ عدن نے مصنوعی غصہ کیا.
عکاشہ کیسا ہے .......... ؟؟؟ یوشع نے موزوں بدلہ جانتا تھا اب وہ سیریس ہو جائیں گی.
اس کا تو پوچھو مت. پتہ نہیں کیا کیا کرتا رہتا ہے ........... ؟؟؟
میں چاہتی ہوں تم اسے سمجھاؤ ______ عدن کی بات پر یوشع نے حامی بھر لی. مان بھی تو رکھنا تھا.
(کون کہتا ہے سوتیلی ماں اچھی نہیں ہوتی .......... ؟؟؟ یوشع دل میں سوچنے لگا)
کال بند کرتے ہی اس نے فون ڈش بورڈ پر رکھا ایک پل کے لیے اس کا دھیان سڑک سے ہٹا تو ایک بھیانک زنانہ چیخ نے
اس کے کانوں کو جلا بخشی. فورا بریک لگائی.
یوشع جلدی سے جیپ کا دروازہ کھول کر باہر نکلا تو سڑک پر کچھ لکڑیاں بکھری پڑیں تھی اور ایک لڑکی گری ہوئی.
سوری _____ آپ کو چوٹ تو نہیں لگی ......؟؟؟
یوشع نے اس کے قریب بیٹھتے ہوئے پوچھا جس پر اس نے خوفزدہ نظروں سے اسے دیکھا
تم _____ تم وہی ہو نااااا جسے اس دن ______ یوشع نے کہتے ہوئے اس کے پاؤں کی طرف دیکھا جہاں آج بھی
وہی رومال بندھا تھا
"چیخنے" اور "چوٹ کھانے" کے علاوہ تیسرا کونسا کام ایسا ہے جو تم اچھے سے کرتی ہو ______ ؟ ؟ ؟
یوشع نے جیپ کے بونٹ پر بیٹھتے ہوئے اس کا جائزہ لیا جو اب اپنی لکڑیاں اکٹھی کر رہی تھی.
تم نے میری بات کا جواب نہیں دیا _____ جب وہ لڑکی مکمل خاموشی سے اپنا کام کرتی رہی تو یوشع نے اسے دوبارہ
مخاطب کیا
میں الٹی گنتی ایک سانس میں گن سکتی ہوں وہ بھی بلکل ٹھیک _____ اس کا معصومانہ جواب یوشع کو مسکرانے پر
مجبور کر گیا.
نام کیا تھا تمہارا ....... ؟؟؟ یوشع نے بونٹ سے اترتے ہوئے پوچھا
اس دن بتایا تو تھا _____ لڑکی نے ڈرتے ڈرتے جواب دیا
مجھے یاد نہیں رہا _____ یوشع نے اپنی چادر کندھے پر ڈالی
امثال، امثال اللہ داد _____ لڑکی اب اپنی لکڑیاں باندھ رہی تھی.
امثال تک تو ٹھیک ہے مگر "اللہ داد" کچھ عجیب سا لگتا ہے. تمہارے نام ساتھ کوئی زبردست سا نام ہونا چاہیے جیسے
_____ یوشع نے سوچنے کی ایکٹنگ کی
میرے ابا جی کا نام ہے ____ عجیب نہیں بہت پیارا لگتا ہے ______ لڑکی اب لکڑیاں سر پر رکھنے لگی تھی.
ارے تمہارے بازو پر چوٹ لگی ہے _______ یوشع کی نظر اس کے بازو پر پڑی.
میں انکھیں بند کر کے الٹی گنتی نہیں پڑھوں گی ______ امثال نے زور زور سے نفی میں گردن ہلائی. جس پر یوشع
کے ہونٹ مسکرا دیے.
میں ایسا کرنے کو کہوں گا بھی نہیں _____ یہ رومال باندھ لو تاکہ گھر جانے تک خون رکا رہے. یوشع نے اپنی جیب
سے ایک خوشبودار رومال اس کی طرف بڑھایا.
لے لو _____ امثال کے ہچکچانے پر یوشع ایک قدم آگے بڑھا.
شکریہ _____ امثال نے رومال پکڑتے ہوئے کہا
تمہارا کوئی بھائی نہیں ہے ...... ؟؟؟ یوشع کے پوچھنے پر امثال کو حیرت ہوئی
ہے ___بلکل ہے. مگر آپ کیوں پوچھ رہے ہیں.
تو پھر تم کیوں لکڑیاں لے کر جاتی ہو........ ؟؟؟ یوشع کے سوال پر امثال نے سر پر لکڑیاں رکھی اور چل دی.
عجیب بتمیزززز لڑکی ہے مگر ہے دلچسپ ______ یوشع کہتا ہوا واپس جیپ کی طرف مڑ گیا.
حیدر آفندی اپنے کمرے میں بیٹھے زمینوں کا حساب کتاب دیکھ رہے تھے جب راشدہ بیگم چائے کا کپ تھامے اندر داخل
ہوئیں.
زرا یوشع کو بلا دو _____ اگر وہ نواب صاحب اپنے کمرے میں ہیں تو _____ حیدر نے ایک نظر راشدہ کو دیکھتے
ہوئے کہا
بڑی سرکار حد سے زیادہ اس کے نخرے اٹھاتیں ہیں اور آپ ضرورت سےزیادہ سختی کرتے ہیں. اس طرح اس کی
شخصیت متاثر ہو رہی ہے ______ راشدہ بیگم نے چائے کا کپ حیدر آفندی کے قریب رکھا
راشدہ بیگم کی بات پر حیدر آفندی نے ایک ناگوار نظر ان پر ڈالی.
مجھ سے بحث نہ کیا کرو _____ مجھے غصہ آتا ہے. بس یوشع کو بلا دو اور جاؤ یہاں سے _____حیدر آفندی نے
ہاتھ کے اشارے سے انھیں جانے کا کہا
عدن سے تو آپ بڑے پیار سے بات کرتے ہیں ______ وہ بھی بیوی ہے آپ کی اور میں بھی ______ پھر اتنا فرق
کیوں ......... ؟؟؟
عدن کے نام پر حیدر آفندی کا ہاتھ تھما.
اچھا تو اب میں اس گھر میں فون پر بھی بات نہیں کر سکتا ....... ؟؟؟ انداز "پوچھنے والا" تھا یا "بتانے والا" راشدہ
بیگم کو پتہ نہ چل سکا
میں صرف "محبت" کی بات کر رہی ہوں . راشدہ بیگم نے جتایا.
اس کے حصے میں حیدر آفندی کی "محبت" آئی ہے تو تمہیں پورا حیدر آفندی _______ نقصان میں تو نہ رہی تم
_____ حیدر کی بات راشدہ بیگم کو کچھ خاص پسند نہیں آئی.
میرے پاس ہوتے ہوئے بھی آپ اسی کے پاس ہوتے ہیں _____گلہ زبان سے نکلا
یہ فیصلہ بھی تمہارا تھا _____ یاد کرو، میں نے اختیار دیا تھا. حیدر آفندی کے جواب پر وہ چپ چاپ کمرے سے نکل
گئیں.
جاری ہے
Welcome to all member's
Yum Stories provide you premium quality Stories/Novels we post famous stories we upload stories that you never read before and it's free of cost
you can click on story name and you'll redirect to story
- shaitani gurya 1+2+3
And many more like only on Yum Stories
↓ Share Stories with your buddie's Enjoy ↓
Yum Stories provide you premium quality Stories/Novels we post famous stories we upload stories that you never read before and it's free of cost
you can click on story name and you'll redirect to story
- shaitani gurya 1+2+3
↓ Share Stories with your buddie's Enjoy ↓
