انتظار لاحاصل
ازقلم ام غنی
قسط نمبر۔6
"میں نے اپنے سارے رشتوں کو صرف اور صرف تمہارے لیے ٹھکرایا تھا رباب۔۔۔۔اب تم ھی مجھے ان سب کی نظروں
میں شرمندہ کرنے پر تلی ہوئی ہو۔۔۔۔
ارے۔۔۔۔۔ تم کیوں نہیں سمجھ رہی کنیز کو چھوڑنا صرف میرا انتخاب تھا نہ کہ آغا جان کا کوئی قصور۔۔۔۔میں نے یا آغا جان
نے اسے قید نہیں کیا۔۔۔۔اسے پورا اختیار تھا کہ وہ اپنی زندگی کا فیصلہ کرے۔۔۔۔"
یوسف داد انہیں قائل کرنے کی کوشش کر رہے تھے۔۔۔۔
"اور زارون
اُس دور کا لڑکا نہیں ہے۔۔۔وہ اپنا اچھا اور برا سمجھتا ہے تم کیوں اسے غلط سمجھ رہی ہو۔۔۔۔"
" میں نے تم سے محبت کی ہے رباب۔۔۔میری محبت کو اب یوں رسوا نہ کرو سب کے سامنے پلیز مان جاؤ۔۔۔۔"
یوسف داد نے ان کے سامنے ہاتھ جوڑے تھے۔۔۔
"کرتی ہوں میں بھی آپ سے محبت۔۔۔مگر یوسف آپ۔۔۔۔"
"کیا اگر مگر۔۔۔۔مائی ڈیر مان جاؤ پلیز یہ ہماری بیٹی کی خوشی کا سوال ہے۔۔۔اپنی نظروں کے سامنے رہے گی تو کوئی
پریشانی تو نہیں ہوگی۔۔۔اور ہے بھی ہماری اکلوتی بیٹی۔۔۔کیا تم اسے خود سے دور کرنا چاہو گی۔۔۔۔۔؟"
رباب نے سر جھکا دیا۔۔۔انکی آنکھوں میں آنسو تھے۔۔۔انہوں نے اپنی بیٹی کی اچھی قسمت کے لیے دعا کی تھی۔۔۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
نورجہان جو دھڑلے سے زارون کے کمرے میں آ جاتی تھی اب ہچکچا رہی تھی۔۔۔۔
اسے اس کی بکس واپس کرنی تھیں۔۔۔۔سوچ رہی تھی کہ کیسے لوٹائے۔۔۔۔
اس نے فلزاء کو بلایا اور اس کے ہاتھ بکس واپس بھیج دیں۔۔۔
زارون کے کمرے کا ڈورناک کرتے ہوئے فلزاء نے اندر پاؤں رکھے تو اس کے نتھنوں سے ایک ناگوار بو ٹکرائی تھی۔۔۔
وہ سیگریٹ کی سمل تھی۔۔۔۔ چھ فٹ کا زارون بستر پر شانے الٹائے،آنکھیں موندے لیٹا ہوا تھا۔۔۔
فلزا اس کو دیکھ کر حیران ہوئی تھی۔۔۔وہ کبھی سموکنگ نہیں کرتا تھا۔۔۔۔کمرے میں ہلکی آواز میں موسیقی رقصاں تھی۔۔۔
فلزا نے نزدیک جا کر موسیقی کو بند کیا کر دیا۔۔۔۔
زارون نے آواز تھم جانے پر پیچھے مڑ کر دیکھا تو فلزا کمرے میں موجود تھی۔۔۔
وہ یکدم سیدھے ہو کر بیٹھ گیا تھا۔۔۔۔
"یہ آپ کی بکس نورجہاں نے بھیجی ہیں،،،،"
"وہ خود کیوں نہیں آئی۔۔۔؟؟"
"میں نہیں جانتی۔۔۔وہ کہہ کر پلٹنے لگی تھی جب زارون نے اس کا بازو پکڑ کر اسے اپنے پاس بٹھایا۔۔۔۔"
"کیا بات ہے فلزا۔۔۔۔اور تمہاری آنکھیں کیوں متورم ہیں۔۔"
"نہیں بس کل سے سر بوجھل تھا زکام کی وجہ سے بار بار آنکھوں سے پانی بہنے لگا ہے۔۔۔"فلزا نے صاف جھوٹ بولا۔۔۔
"تو کوئی میڈیسن لو نا پگلی۔۔۔"زارون نے اسکے سر پر پیار کی چپت لگائ۔۔۔۔
'اچھا۔۔۔۔" وہ کہتی ہوئی اٹھ گئی۔۔۔۔۔
ذارون اور فلزا کی بہت اچھی انڈرسٹینڈنگ تھی وہ دونوں بہت اچھے دوست تھے مگر کافی دن سے ذارون کو خاموش لگی
تھی مگر اس خاموشی کی وجہ معلوم نہیں ہو سکی تھی۔۔۔
فلزا زارون سے چھ سال چھوٹی تھی زارون نے ہمیشہ اسے چھوٹی بہنوں کی طرح ہی سمجھا تھا۔۔۔۔مگر فلزا کے دل میں
زارون کے لئے حاص جذبات تھے جن سے زارون بھی ناواقف تھا ۔۔۔
جب سے آغا جان نے زارون اور نور جہاں کے رشتے کی بات کی تھی فلزا کی رو رو کر آنکھیں سوج چکی تھیں۔۔۔۔
اگر آج نورجہان ان کے درمیان میں نہ آتی تو آپ صرف میرے ہوتے وہ اپنی سوچ کو جھٹکتی ہوئ اٹھ کھڑی ہوئی۔۔۔م
"میں چلتی ہوں ممی کچن میں بلا رہی ہیں۔۔۔"اسکی آنکھوں میں واضح نمی دیکھ کر زارون سوچ میں پڑ گیا تھا کوئ بات
ضرور ہوئ ہے جو فلزا جیسی بہادر لڑکی کی آنکھوں میں نمی لانے کا باعث بنی ہو گی۔۔۔۔۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
ذارون نور جہاں کے بارے میں سوچنے لگا۔۔۔۔وہ رباب اور اسکی فیملی سے نفرت کرتا تھا۔۔۔کیونکہ رباب ھی وہ واحد خاتون
تھیں جنہوں نے اس کی ماں کی ساری خوشیاں نگل لی تھیں۔۔۔پھر وہ کیسے اس کی بیٹی کو اپنا سکتا تھا۔۔۔
مگر آغاجان۔۔۔انہوں نے مجھ سے پوچھے بغیر اتنا بڑا فیصلہ کیسے کر لیا۔
۔۔
نورجہان اسکے عصاب پر حاوی ہونے لگی تھی۔۔۔وہ جتنا اس کے بارے میں نفرت کرنے کا سوچتا کامیاب نہیں ہو پات
ا تھا۔۔۔۔۔
وہ کشمکش کا شکار تھا میں اسے چاہوں یا اس سے نفرت کروں۔۔۔۔؟
اس نے آغا جان کے فیصلے کو تسلیم کر لیا تھا۔۔۔تو کیا نور جہاں کو ساری زندگی میری نفرت ہی سہنی پڑے گی۔۔۔؟
کیا اسکے باپ کے قصور کی سزا اس کو ملنی چاہیے۔۔۔۔
"ہاں ضرور ملنی چاہیے تاکہ اس کے باپ کو بھی نظروں کے سامنے پتہ چلے کہ کسی کی زندگی ویران کر کے اپنی
خوشیوں کے آشیانے سجانا کتنا مشکل ہے۔۔۔۔"
وہ بدلے کی آگ میں جل رہا تھا۔۔۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
"نور جان اپنے نکاح کا سوٹ پسند کر لیجئے اگلےہفتے آپ کا نکاح ہے زارون کے ساتھ۔۔۔۔"
'جی بڑی ماما۔۔۔"
آپ ہمارے ساتھ چلیے گا اپنی پسند کا سوٹ لے لیجئے گا۔۔۔
کنیز بیگم کہتی ہوئ اٹھ کھڑی ہوئیں۔۔۔۔
جی ماما۔۔۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
زارون باہر گاڑی میں ویٹ کر رہا تھا وہ جلدی جلدی کیپ شال اوڑھ کر گاڑی کی طرف بڑھ گئی۔۔۔
اس کے قدم وہیں تھم گئے تھے جب زارون نے اس کی طرف نظریں مرکوز کیے ہوئے تھی۔۔۔
وہ گاڑی کے شیشے سے اسے ہی دیکھ رہا تھا۔۔۔
"اوہ میرے خدا۔۔۔۔یہ کیوں چل پڑے ہمارے ساتھ۔۔۔"
کنیز بیگم نے آگے بڑھ کر اسے چلنے کا اشارہ کیا تو اپنی سوچ سے نکلتی ہوئی ان کے ساتھ چل پڑی۔۔۔
زارون اس کی ہچکچاہٹ سے لطف اندوز ہونے لگا۔۔۔
سارے راستے اسے بیک مرر سے دیکھتا رہا وہ کنفیوز سی بیٹھی رہی تھی۔۔۔۔
"نکاح کا جوڑا پسند کرتے ہوے کنیز بیگم نے نورجہاں سے کہا کہا جاؤ ذرا زارون کو بھی اندر بلا لاوُ۔۔۔ اس کی پسند بھی
دریافت کر لی جائے۔۔۔"
وہ انہیں دیکھ کر ہی رہ گئ۔۔۔بڑی مما نے اسے ایک نئی مصیبت میں پھنسا دیا وہ منہ بناتی ہوں اسے بلانے چلی گئی۔۔۔
"وہ۔۔۔وہ آپ کو بڑی ماما بلا رہی ہیں۔۔۔"
"جی۔۔۔جی میں آتا ہوں۔۔۔وہ اسی کے انداز ہچکچاتے ہوئے بولا تھا۔۔۔
وہ اسے دیکھ کر رہ گئی۔۔۔۔اور شرمسار سی مڑ کر چلی گئی۔۔۔
پیچھے زارون کی مسکراہٹ گہری ہوگئی۔۔۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
فلزا کی آنکھیں متورم تھی جب آمنہ بیگم نے آ کر بتایا کہ نور جہاں اور زارون کے نکاح کی ڈیٹ فائنل گئی ہو گئی ہے تو
اس کے پاؤں کے نیچے ایک بار پھر زمین سے کرتی ہوئی محسوس ہوئی تھی۔۔۔
آمنہ بیگم اپنی بیٹی کی کیفیت اچھے سے جانتی تھی مگر وہ کچھ کہتی نہیں تھی انہیں اپنی بیٹی کے کرب پر تکلیف تھی
مگر وہ جانتی تھی کہ اس اذیت کو مگر کچھ کرنے کے قابل نہیں تھی آغا جان کے فیصلے کے آگے کسی کی نہیں چلتی
تھی۔۔۔
ورنہ سردار سلیم کو قائل کرنے کی کوشش کر لیتی۔۔۔ مگر وہ جانتی تھیں کہ یہ سب بے سود رہے گا اس لیے خاموش
ہوگئیں۔۔۔
"بس کرو فلزا،،،،اٹھو فریش ہو جاؤ مارکیٹ جا کر شادی کی شاپنگ کر لو خاندان کے کافی مدعو لوگ ہیں اپنے کپڑے
اپنی پسند کے بنا لو۔۔،،"
"نہیں ماما میں نہیں جاؤں گی میرے پاس بہت کپڑے ہیں کوئی بھی پہن لوں گی۔۔۔"
"کیوں پہن لوں گی پہلی شادی ہے ہمارے گھر کی۔۔۔اچھی سی تیار ہونا اور یوں منہ بسورنا چھوڑ دو اب۔۔۔اگر کسی کو معلوم
ہو گیا کہ تمہاری یہ حالت کس وجہ سے ہے تو اپنے ساتھ ہماری بھی بےعزتی کرواؤ گی کیا۔۔۔؟"
زارون کے قدم راہداری سے گزرتے ہوئے وہیں تھمے تھے جب اس نے فلزا کے منہ سے اپنا نام سنا۔۔۔
"نہیں بھول سکتی میں زارون کو ماما جانتی ہوں اسے حاصل کرنا بہت مشکل ہے۔۔۔مگر اسے بھول جانا بھی میرے بس میں
نہیں ہے میں کیسے یہ دیکھ لو کہ میں نے جسے ٹوٹ کر چاہا ہے وہ کسی اور کا ہونے جا رہا ہے۔۔۔"
زارون کو حیرت کا شدید جھٹکا لگا تھا۔۔۔۔ کیا فلزا۔۔۔
میں نے تو ہمیشہ اسے چھوٹی بہن ہی سمجھا۔۔۔اوہ میرے خدا۔۔ وہ دبے قدموں آگے بڑھ گیا ۔۔۔
اوہ تو یہ تھی وجہ۔۔۔۔ فلزا کی خاموشی کی۔۔۔میں کیوں نہ سمجھ سکا۔ ۔۔یہ کیا کر دیا تم نے فلزا۔۔۔۔
زارون ساری رات راکنگ چئیر پر جھولتا اس مسئلے کا حل سوچنے لگا مگر جو حل اس نے سوچا تھا وہ کنیز بیگم کا بدلہ
پورا ہونے کے لئے کافی تھا۔۔۔۔
زارون عمر نے ایک کمینی ہنسی ہنسی تھی اور سگریٹ کا ایک لمبا کش لگاتے ہوئے سگریٹ کو ایش ٹرے میں بے دردی
سے مسل دیا۔۔۔۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
چلیں ریڈرز بتائیے آپکے خیال میں زارون عمر اپنی ماں کے دکھوں کا بدلا کیسے لے گا۔۔۔۔ اپنی اپنی سوچ سے ضرور
آگاہ کئیجے۔۔۔
Welcome to all member's
Yum Stories provide you premium quality stories we post famous stories we upload stories that you never read before and it's free of cost
you can click on story name and you'll redirect to story
- Manhoos Se Msaoom Tak
- Mona Chachi 110 to 117
- Tapish 1 to 20
- Bazigar 1 to 40
↓ Share Stories with your buddie's Enjoy ↓
