دو دل قسط 4 5 6

 دو دل

بقلم_آمنہ_محمود
قسط_نمبر 4 5 6

جنوری کی شامیں دسمبر سے بھی زیادہ سرد ہوتیں ہیں اور آج تو ہوا کے ساتھ ساتھ بوندا باندی بھی جاری ہے _______ بتول نے کھڑکی کے پاس کھڑے ہوتے ہوئے سوچا آج صبح سے ہی میرا دل کچھ بےچین ہے. پتہ نہیں کیا ہونے والا ہے. نوید بھی کتنے دن سے نہیں آیا .......... ؟؟؟ بتول دل میں سوچتی انگلیوں پر حساب لگانے لگی. آہ ______ پورے پانچ دن ہو گئے ہیں اس بےوفا کو دیکھے ہوئے. کیا پتہ آج آ جائے _______ بتول نے سرد آہ بھرتے ہوئے کھڑکی کا پردہ سرکایا جہاں سے گیٹ اور اس کے آس پاس کا حصہ بلکل واضح نظر آتا تھا. سارا دن کھڑکی پاس کھڑے ہو کر گزارا ہے. اب تو میری ٹانگیں بھی کھڑے ہو ہو کر تھک گئیں ہیں. انتظار بہت ہی بری چیز کا نام ہے خاص طور پر جب اپنے محبوب کا ہو ______ بتول سوچتی ہوئی پاس پڑے صوفے پر پاؤں اوپر کر کے بیٹھ گئی. جسم کو زرا سی حرارت ملی تو وہ کب نیند کی وادیوں میں نوید ساتھ سفر کرنے لگی اسے خود بھی پتہ نہ چلا. راشدہ بیگم کمرے میں داخل ہوئیں تو سرد ہوا کے جھونکوں نے ان کا استقبال کیا. عجیب پاگل لڑکی ہے. کھڑکی کھول کر سو رہی ہے _______ راشدہ بیگم نے بڑبڑاتے ہوئے کھڑکی بند کی اور پردے گرا دیے. ہیٹر آن کیا اور بتول کو پیار سے پکارا. بتول بیٹا یہاں کیوں سو رہی ہو ......... ؟؟؟ ارے تمہیں تو بخار ہو رہا ہے زرا اپنا چہرہ تو دیکھو _____ کیسے بخار کی شدت سے دہک رہا ہے. راشدہ بیگم کی آواز پر وہ اپنی آنکھوں کو بمشکل کھولنے کی کوشش کرنے لگی. چچی آپ _______ بتول نے انھیں دیکھتے ہی حیرت کا اظہار کیا. صوفے پر سو رہی ہو _____ ہیٹر بھی آن نہیں کیا _____ اور کھڑکی بھی کھلی رکھی ہوئی تھی. بیمار نہیں ہو گی تو اور کیا ہو گا ......... ؟؟؟ اپنے مرنے کا پورا بندوبست کیا ہوا ہے. ہم پر زرا رحم نہیں آتا کہ تمہارے بنا کءا کریں گے ......... ؟؟؟ راشدہ بیگم نے پیار سے بتول کو اپنے ساتھ لگایا. چچی پتہ ہی نہیں چلا کب میری آنکھ لگ گئی ______ بتول کچھ شرمندہ ہوئی. تمہارا بخار تو تیز ہوتا جا رہا ہے اگر رات زیادہ طبیعت خراب ہو گئی تو ________ راشدہ بیگم کی بات پر وہ پھیکا سا مسکرائی. میں یوشع کو کہتی ہوں تمہیں ہسپتال لے جائے ______ چچی کی بات پر بتول نے بگڑے منہ ساتھ انھیں دیکھا میں بلکل ٹھیک ہوں. کچھ نہیں ہوا مجھے _______ آپ فکر نہ کریں صبح تک بخار بھاگ جائے گا. بتول یوشع ساتھ کہیں بھی جانا نہیں چاہتی تھی. میں صرف تمہاری چچی یا ساس نہیں ہوں ______ میں تمہاری ماں بھء ہوں اور تم میری بیٹی ______ چلو شاباش اٹھ کر چادر لو میں یوشع کو دیکھتی ہوں. راشدہ بیگم نے الماری سے کالی شیشوں والی چادر نکال کردی. مرے مرے قدموں سے وہ باہر آئی مگر ڈرائیونگ سیٹ پر کالے لباس میں ملبوس شخص کو دیکھ کر اس کے اندر زندگی کی لہر دوڑ گئی. یوشع تو ابھی ابھی کسی کام سے باہر گیا ہے تو میں نے نوید کو کہہ دیا ہے _____ تم پریشان مت ہو بڑا ہی نیک اور شریف بچہ ہے. راشدہ بیگم نے بتول کی آنکھوں میں حیرت دیکھ کر وضاحت دی اور اسے گاڑی کے اندر بٹھایا. بیٹا بی بی کو قریبی ہسپتال سے دوا لا دو. بہت بخار ہے اور احتیاط سے جانا _______ راشدہ بیگم کی ہدایت پر نوید نے فرمانبرداری سے سر ہلایا اور بغیر پیچھے دیکھے ڈرائیونگ سیٹ سنبھال لی. تم بہت مغرور ہو ہم تمہاری جدائی میں بیمار پڑ گئے ہیں مگر تم نے عیادت کرنے کی زحمت نہیں کی. گاڑی کی خاموشی کو بتول کی آواز نے ختم کیا. بی بی آپ کیوں مجھ غریب پر رحم نہیں کرتیں .......... ؟؟؟ آپ کیوں چاہتی ہیں کہ میرا جسم سائیں کے کتوں کی خوراک بنے ......... ؟؟؟ میرے گھر والوں کو سائیں اس گاؤں سے دھکے مار مار کر نکال دیں ......؟ ؟؟ آپ کیوں مجھ سے میری عزت، میری وفاداری اور میرا رزق چھیننا چاہتی ہیں. میں نے آپ کا کیا بگاڑا ہے ......... ؟؟؟ میں انسان ہوں بہک جاؤں گا مت کیا کریں ایسا ________ نوید کے لہجہ میں شدید بےبسی تھی. میں اپنی محبت کے ہاتھوں مجبور ہوں. تمہیں نہ دیکھوں تو میرا سر پھٹنے لگتا ہے. پتہ آج صبح سے تمہارا انتظار کر کر کے مجھے سردی لگ گئی ہے. مگر تم نے ایک نظر دیکھنا بھی پسند نہیں کیا. تمہیں بھی تو مجھ پر زرا ترس نہیں آتا ________ اپنی بات کے آخر میں وہ خود ہی ہنسی آپ بلکل غلط راستے پر چل رہیں ہیں. اس کی کوئی منزل نہیں. تھک جائیں گی. ابھی بھی وقت ہے لوٹ جائیں. نوید نے اب کی بار قدرے نرم لہجے میں سمجھایا میں تمہیں اچھی نہیں لگتی ہوں پر میں کیا کروں ......... ؟؟؟ مجبور ہو جاتی ہوں _______ بتول کی آنکھوں سے ٹپ ٹپ پانی بہنے لگا (کون کافر ہے جو ایسی شریک حیات نہ چاہے گا .......... ؟؟؟مگر میں آپ کے قابل نہیں ہوں ہم سمندر کے دو کنارے ہیں کبھی مل نہیں سکتے. نوید نے بیک مرر میں اس پری وش کو روتا دیکھ کر سوچا) آپ آگے ہی بیمار ہیں پلیززز روئیں نہیں ______ طبیعت بگڑ جائے گی. نوید کی بات پر بتول نے اپنے آنسو صاف کیے اور ایک شکوہ بھری نظر سے اس کی پشت کو دیکھا اگر میرے آنسوؤں کی پرواہ ہوتی تو تم ایسے نہ ہوتے _____ بتول اپنی سوچ پر خود ہی مسکرائی. چلیں بی بی نیچے اتریں ہسپتال آ گیا ہے _____ نوید نے مودبانہ انداز میں دروازہ کھول کر کہا "‏علاج اس کا محبت ہے اور وہ لڑکی ______فضول دوڑتی پھرتی ہے اسپتالوں میں" 🪄🪄🪄🪄🪄 امثال کب سے گیلی لکڑیوں کو آگ لگانے کی کوشش کر رہی تھی مگر ابھی تک وہ آگ لگانے میں ناکام تھی بیٹا کیا بات ہے آج کھانا ملے گا یا نہیں ______ ماسٹر اللہ داد نے پیار سے پوچھا ابا کب سے کوشش کر رہی ہوں نگر آگ ہی نہیں لگ رہی ______ امثال نے رونی صورت ساتھ جواب دیا تو اس میں رونے والی کیا بات ہے ........ ؟؟؟ ہم اپنے بیٹے کی مدد کر دیتے ہیں آگ جلانے میں ______ آخر ہم نے بھی تو کھانا کھا کر سونا ہے. ماسٹر اللہ داد نے مسکرا کر امثال کو پیچھے کیا اور خود آگ جلانے لگے ابا ایک بات پوچھوں ________ امثال کے دل میں جو سوال کافی دنوں سے پنپ رہا تھا وہ زبان پر آ ہی گیا تمہیں بولنے کے لیے کب سے میری اجازت کی ضرورت پڑ گئی _____ ؟؟؟ ماسٹر اللہ داد کی بات پر امثال نے منہ بنایا ابا یہ بڑی حویلی والے لوگ کیسے ہیں ....... ؟؟؟ امثال کے سوال پر ماسٹر اللہ داد کا ہاتھ ایک دم رک گیا اور انھوں نے عجیب نظروں سے امثال کی طرف دیکھا میں نے کچھ غلط سوال پوچھ لیا ہے شاید _________ ابا کو یوں اپنی طرف دیکھتا دیکھ کر امثال نے بات بدلی بیٹا آپ کا سوال کچھ غلط نہیں بلکہ پورا غیر ضروری ہے. جن چیزوں سے ہمارا کچھ لینا دینا نہ ہو اس کے بارے میں پوچھنا یا سوچنا فضول ہے. سادہ الفاظ میں میرے بچے جس گاؤں جانا نہیں وہاں کا راستہ معلوم کرنے کا فائدہ ______ ماسٹر صاحب نے پیار سے سمجھایا ابا میرا وہ مطلب نہیں تھا میں تو ویسے ہی سوچ رہی تھی کہ اتنی بڑی حویلی میں کتنے لوگ رہتے ہوں گے ........ ؟؟؟ امثال کو یوشع یاد آیا. جتنے بھی رہتے ہوں ہمیں اس سے کیا ......... ؟؟؟ ماسٹر صاحب نے پھونک مارتے ہوئے دھواں اڑایا جبکہ آگ بھڑکنے لگی ابا کیا یہ بڑے لوگ "رحمدل" ہو سکتے ہیں ......... ؟؟؟ امثال کے سوال پر ماسٹر صاحب خوب ہنسے یہ کیسا سوال ہوا ........ ؟؟؟ رحمدل تو کوئی بھی ہو سکتا _______ رحمدلی کا تعلق امیری یا غریبی سے نہیں ہوتا ____ اس کا تعلق دل سے ہوتا ہے. اچھے اور نرم دل والے دوسروں پر رحم کرتے ہیں جب کہ برے اور سخت دل والے دوسروں پر ظلم _______ ماسٹر جی ساتھ ساتھ لکڑیوں کو پھونک بھی مار رہے تھے. یہ لو بیٹا ہم نے آپ کو آگ جلا دی ہے اب آپ جلدی سے ہمیں روٹی بنا دیں ______ ماسٹر جی نے چولہے کے پاس سے اٹھتے ہوئے امثال سے کہا اگر تمہاری ماں آج زندہ ہوتی تو تمہیں اتنی مشقت نہ اٹھانی پڑتی مگر حکم اللہ کا ________ ماسٹر اللہ داد ایک دم اداس ہو گئے. ابا ایسا مت کہا کریں. آپ ہماری امی بھی تو ہیں _______ امثال کی بات پر ماسٹر جی نے اس کے سر پر پیار سے ہاتھ پھیرا. ابا آپ نے میرا نام بڑے لوگوں جیسا کیوں رکھا ہے ........ ؟؟؟ ہم تو غریب لوگ ہیں. کوئی عام سا نام رکھ دیتے. امثال کی بات پر ماسٹر اللہ داد کھل کر مسکرائے. کبھی نام بھی بڑے چھوٹے ہوتے ہیں _______ آج کیسی باتیں کر رہی ہو .......... ؟؟؟ ماسٹر جی کی بات پر امثال تھوڑی شرمندہ ہوئی. وہ کہتا ہے ____ مجھے کیا پتہ ........ ؟؟؟ امثال نے بےساختہ اپنی زبان دانتوں میں لی. کون کہتا ہے ........ ؟؟؟ ماسٹر جی نے تعجب سے پوچھا کوئی نہیں ____ آپ اندر چلیں میں روٹی بنا کر لاتی ہوں. امثال نے جلدی جلدی آٹے کے پیڑے کیے. تمہارے پاؤں کا درد اب کیسا ہے ....... ؟؟؟ ماسٹر جی جانے لگے جب نظر پاؤں پر پڑی پرانی بات ہے. وہ تو کب کا ٹھیک ہو گیا ہے ______ نئی بات یہ ہے کہ میرے بازو پر چوٹ لگی ہے. امثال نے روٹی توے پر ڈالتے ہوئے مزے سے بتایا. بیٹا دیکھ کر کام کیا کرو ____ اب کیسی طبعیت ہے ........ ؟؟؟ ماسٹر جی فکر مند ہوئے ابا پریشان نہ ہوں میں بلکل ٹھیک ہوں. آخر میں امثال ہوں. 🪄🪄🪄🪄🪄 میں کب سے کہہ رہی ہوں کہ حارث کو فون کرو مگر مجال ہے جو زبیر صاحب کے کان پر جوں بھی ریگیں. بچیاں ابھی تک نہیں آئیں ______ مغرب ہونے والی ہے. کلثوم بیگم مسلسل زبیر صاحب کو کہہ کہہ کر ےنگ پڑ گئیں تھی اس لیے اب اپنے ساس سمیرا بیگم سے شکایت کرنے لگیں بیٹا بہو بلکل ٹھیک کہہ رہی ہے زرا پتہ تو کرو وہ لوگ کدھر رہ گئے ہیں آج سے پہلے تو کبھی ایسا نہیں ہوا. سمیرا بیگم نے ٹی وی دیکھتے ہوئے زبیر صاحب کو مخاطب کیا. اماں اس کا تو کام یہی ہے خود بھی پریشان ہونا اور دوسروں کو بھی کرنا. جب حارث صبح کہہ رہا تھا کہ وہ آج لیٹ ہو جائے گا تب یہ سو رہی تھی ......؟ ؟؟ زبیر صاحب نے ایک غصیلی نظر سمیرا بیگم پر ڈالی پھر بھی تم ایک دفعہ فون کر لو. زمانہ بہت خراب جا رہا ہے.سمیرا بیگم کے کہنے پر چارو نا چار زبیر صاحب نے حارث کو کال کی. بیٹا کہاں رہ گئے ہو ......... ؟؟؟ تم جانتے تو ہو اپنی ماں کو _______ اس نے ہم سب کا جینا حرام کیا ہوا ہے. زبیر صاحب کی بات سن کر حارث نے گھڑی کی طرف دیکھا جہاں شام کے 6 بجنے والے تھے. سوری بابا مجھے کام میں وقت گزرنے کا اندازہ ہی نہیں ہوا. میں ابھی نکلتا ہوں. حارث باپ کو تو مطمئن کر چکا تھا مگر اب اس کے اپنے پسینے چھوٹنے لگے تھے. یہ ابھی تک گھر نہیں پہنچیں حالانکہ میں نے حرم کو فون کر کے بتا دیا تھا کہ مجھے زیادہ دیر ہو جائے گی تم لوگ کیپ کرا کر گھر چلی جاؤ ______ حارث خود کلامی کرتا ہوا حرم کا نمبر ڈائل کرنے لگا. 🪄🪄🪄🪄🪄 جاری ہے.#دو_دل #بقلم_آمنہ_محمود #قسط_نمبر_5 آج لائیبریری نے تین بجے بند ہونا تھا اس بارے میں ایک ہفتہ پہلے ہی تمام سٹوڈنٹس کو مطلع کر دیا گیا تھا. ہر ڈیپارٹمن کے نوٹس بورڈ پر یہ نوٹ لگا ہوا تھا. کتاب تلاش کرنے کے چکر میں یہ بات ماہم کے ذہن سے بلکل نکل گئی. جب وہ کتاب ملنے کے بعد نیچے لائبریری میں آئی تو خلاف معمول لائیبریری بلکل خالی تھی. یہ آج ابھی سے لائبریری خالی کیوں ہو گئی ہے ......... ؟؟؟ ماہم بڑبڑاتی ہوئی "مین ڈور" کے قریب آئی تو caution ribbon کو گلاس ڈور سے باہر لگا دیکھ کر ساکت رہ گئی. یا اللہ میں کیسے بھول گئی ......... ؟؟؟ اس عکاشہ کے بچہ پر میں نے کیسے یقین کر لیا .......... ؟؟؟ ماہم وہیں گلاس ڈور کے پاس نیچے زمین پر بیٹھ کر باہر دیکھنے لگی جب اسے دور سے حرم آتی ہوئی دکھائی دی. منع کیا تھا نااااااا _______ کہ اس "الو کے پٹھے" کی بات مت مانو _______ اب دیکھ لیا انجام ______ حرم نے غصے اور دکھ کی ملی جلی آواز میں ماہم سے کہا جس پر وہ موٹے موٹے آنسوؤں آنکھوں میں لاتی اسی دیکھنے لگی. اب رونے سے کیا ہو گا .......... ؟؟؟ چپ کرو اور سوچنے دو کہ کیا کرنا ہے .......... ؟؟؟ حرم نے خود کو نارمل کرنے کے لیے لائبریری کے آگے چکر کاٹنا شروع کیے مگر دماغ مسلسل سوچ رہا تھا. میں نے منع کیا تھا کہ اس کی باتوں میں نہ آؤ مگر ________ فائق نے حرم کے قریب آتے ہوئے کہا اگر مدد کر سکتے ہو تو ٹھیک ورنہ نکلو یہاں سے ______ حرم کی بات پر فائق نے سر نفی میں ہلایا. ہم سیکورٹی اہلکار کو نہیں بلا سکتے کیونکہ نوٹیفکیشن کتنے دنوں سے ڈیپارٹمنٹ میں چمک رہا ہے. فائق کی بات پر حرم نے سر ہلایا اور دونوں چلتے ہوئے ماہم کے سامنے آ رکے. پلیزززز کچھ کرو، مجھے ڈر لگ رہا ہے. شام ہو رہی ہے ______ماہم کی آواز بمشکل نکل رہی تھی. تم بےفکر رہو ہم تمہیں چھوڑ کر کہیں نہیں جائیں گے ____ حرم نے تسلی دی. گھر میں سب پریشان ہو رہے ہوں گے ............ ؟؟؟ ماہم کو اچانک ممانی کاخیال آیا. تم ریلکس کرو _____ کسی کے بارے میں مت سوچو _____ ہم زرا ڈیپارٹمنٹ کا چکر لگا کر آتے ہیں. حرم کی بات پر ماہم نے سر ہلایا مگر اکیلے رہنے کا خوف اسے ڈرا رہا تھا. حرم میرے خیال سے "میم آفندی" سے بات کرتے ہیں اب وہی ہماری مدد کر سکتیں ہیں _____فائق کی تجویز پر حرم نے سر ہلایا. ماہم گلاس ڈور ساتھ لگ کر نیچے زمین پر بیٹھ گئی اور گھٹنوں میں سر دے کر رونے لگی. کاش میں اس "منحوس" کی بات نہ مانتی _____دیر سے گھر پہنچنے پر ممانی تو مجھے طعنے دیں گی اوپر سے جرمانے کے پیسے ____ یا خدا میں کیا کروں .......... ؟؟؟ ہاں تو "مس موسلادھار" تم شرط ہار گئ ہو اب میں تمہاری مدد نہیں کر سکتا. میری طرف سے معزرت قبول کرو. عکاشہ کی آواز کان میں پڑتے ہی ماہم نے اسے سر اٹھا کر خونخوار نظروں سے دیکھا میں باہر آ کر تمہارا سر توڑ دوں گی. بکواس بند کرو اور یہاں سے دفع ہو جاؤ _____ ماہم نے چیختے ہوئے جواب دیا جس پر وہ دونوں ہاتھ پینٹ کی جیب میں ڈالے مسکرا رہا تھا. ایک تو نیکی کا زمانہ ہی نہیں ہے. میں تو تمہاری مدد کرنے آیا تھا مگر _____ چلو تمہاری مرضی _____ چلتا ہوں. عکاشہ کندھے اچکا کر جانے لگا. مجھے تمہاری مدد کی ضرورت نہیں ہے. فائق اور حرم آتے ہی ہوں گے ......... ؟؟؟ ماہم نے کوریڈور میں نظر گھمائی جہاں دور دور تک کوئی نہیں تھا. میں یہی تو بتانے آیا تھا کہ انھیں "کشور حسین شاد باد" یعنی میم کشور نے سزا دی ہے. کیونکہ وہ لائبریری والے بلاک سے نکالتے ہوئے دیکھے گئے ہیں اور یہاں کانسٹرکشن کی وجہ سے سٹوڈنٹس کا آنا منع ہے تو "خلاف ورزی" پر وہ سزا کے مستحق ٹھہرے ہیں. اور ان کی شکایت بھی تمہی نے لگائی ہو گی _____ماہم نے تصدیق کے لیے پوچھا جس پر عکاشہ کھل کر مسکرا دیا. مجھے تو کوئی روک نہیں سکتا کیونکہ میں مسز آفندی کا بیٹا ہوں. اچھا پھر چلتا ہوں دعا ہے کہ صبح تک تم ٹھیک ہو ............ ؟؟؟ عکاشہ ہمدردانہ لہجہ میں مخاطب ہوا اور جانے لگا. سنو _____ مجھے باہر نکلنا ہے پلیززز کچھ کرو _____ ہمیشہ کی طرح وہ اس بار بھی ماہم کو بےوقوف بنانے میں کامیاب رہا تھا جس پر اس نے خود کو شاباش دی. یوں کرو کرسی اٹھا کر گلاس ڈور توڑ دو ______ عکاشہ کی بات پر ماہم ہکا بکا رہ گئی. مجھے سے یہ نہیں ہو گا _____ کیسے توڑوں ........ ؟؟؟ ماہم کی آواز نم دار تھی. ٹھیک ہے پھر بیٹھ کر روؤں میں کیا کر سکتا ہوں _____ عکاشہ نے آبرو اچکا کر کہا اس سے زیادہ میں تمہاری مدد نہیں کر سکتا مگر یہ بات ذہن میں رکھنا کہ شام ہو رہی ہے. اندھیرا چھا جائے گا. اس بلاک میں لائٹ بھی نہیں ہے اور اگر شام تک تم باہر نکلی تو گھر کیسے جاؤ گی ....... ؟؟؟ عکاشہ چسکے لے لے کر اسے خوفناک صورتحال سے آگاہ کر رہا تھا. ماہم کو رونے اور ٹنشن کی وجہ سے اپنا سر گھمتا ہوا محسوس ہوا. ماہم نے ٹھنڈے پڑتے ہاتھوں سے کرسی اٹھا کر شیشے پر ماری مگر کچھ نہیں ہوا. جس پر اس نے بیچارگی سے عکاشہ کو دیکھا جو سامنے سیڑھیوں پر بیٹھا مسکرا رہا تھا. روٹی نہیں کھاتی ہو زور سے مارو ______ عکاشہ کی بات پر اس نے ایک دفعہ پھر کوشش کی مگر نتیجہ صفر _____ اب وہ چپ کر کے کرسی پر بیٹھ گئی اور آنسو ابل ابل کر اس کی آنکھوں سے گرنے لگے. چل عکاشہ اب تجھے ہی کچھ کرنا پڑے گا آخر تو صدا کا "رحمدل" جو ٹھہرا ________ عکاشہ اونچی آواز میں کہتا گلاس ڈور پاس آیا. پھر اچانک اس نے پوری طاقت سے کوئی چیز جیب سے نکال کر شیشے پر دے ماری. شیشہ ٹوٹتے ہی سیکورٹی الارم بجنے لگے. مزے تو "ماہیا" اب آئیں گے ______ عکاشہ مسکراتا ہوا وہاں سے یوں غائب ہوا جیسے کبھی تھا ہی نہیں. جیسے ہی شیشہ ٹوٹا سیکورٹی والوں کی دوڑیں لگ گئیں. فائق اور حرم جو مسز آفندی کو اپنی بات بتا رہے تھے فوراً لائبریری بلاک کی طرف بھاگے. بےوقوف لڑکی ______ تم نے شیشہ کیوں توڑا .......... ؟؟؟ اتنا زیادہ جرمانہ کون بھرے گا ......... ؟؟؟ ہم آ رہے تھے ناااااا ______ تھوڑا صبر تو کرتی ......... ؟؟؟ حرم کو سچ مچ اس وقت ماہم پر سخت غصہ آ رہا تھا جبکہ ماہم کی سوچنے سمجھنے کی صلاحیت ختم ہو چکی تھی. یعنی اس بار بھی عکاشہ اسے بےوقوف بنا گیا تھا. وہ اتنی بےوقوف کیوں تھی .......... ؟؟؟ حرم اور فائق کی منت سماجت کے باوجود بھی سیکورٹی والے ماہم کو چانسلر پاس لے گئے. فائق اور حرم نے مسز آفندی سے ندد کے لیے کہا دیکھو بچوں بےشک عکاشہ کی غلطی ہے مگر ہمیشہ کی طرح تم لوگوں کے پاس اس کے خلاف کوئی ثبوت نہیں. میں تو یہ بات مان لیتی ہوں مگر آپ لوگ باقیوں کو کیسے یعین دلائیں گئے ......... ؟؟؟ جبکہ وہ وہاں موجود بھی نہیں تھا _____ مسز آفندی کی بات پر حرم نے مایوسی سے فائق کو دیکھا میم آپ سی سی ٹی وی کی فوٹیج چیک کر لیں. ہم بلکل درست کہہ رہے ہیں. فائق کی بات پر مسز آفندی ہلکا سا مسکرائیں اس بلاک میں کام ہو رہا ہے. وہاں سے فلحال سب کیمرے اتارے جا چکے ہیں. مجھے سمجھ نہیں آتی تم لوگ اسے مجھ سے بہتر جانتے ہو پھر بھی اس کی باتیں مان لیتے ہو ______خیر میں چلتی ہوں جو مجھ سے ہو سکا میں کروں گی مگر زیادہ کی امید مت رکھنا. جرمانہ تو ہو گا لیکن میں کوشش کروں گی کہ کم سے کم ہو ______ مسز آفندی ان دونوں کے پاس سے گزرتی ہوئیں چانسلر صاحب کے روم کی طرف بڑھ گئیں. حارث کوئی دسویں بار حرم کا نمبر ٹرائی کر رہا تھا مگر بلزززز جا جا کر بند ہو جاتیں ______ اللہ خیر کرے. حارث نے ایک بار پھر نمبر ڈائل کیا میرے خیال سے اب تمہیں گھر ضرور بات کرنی چاہیے ویسے مسئلہ حل نہیں ہو گا ______ فائق کے مشورے پر حرم نے بیگ سے موبائل-فون نکالا تو اس پر حارث کی missed calls دیکھ کر حیران ہو گئی. اتنی دیر میں پھر کال آنے لگی. سوری بھائی کلاس لیتے ہوئے موبائل-فون سائیلنٹ پر کیا تھا اس وجہ سے کالززز کا پتہ نہیں چلا _______ حرم نے فون اٹھاتے ہوئے معزرت کی. جب میں نے تمہیں بولا تھا کہ گھر چلی جاؤ تو اب تک گئی کیوں نہیں ........ ؟؟؟ حارث نے دل میں شکر ادا کرتے ہوئے پوچھا وہ بھائی ایک مسئلہ ہو گیا ہے ______ پھر حرم نے مختصراً سارا واقعہ حارث کو سنایا مگر شرط والی بات کھا گئی. بس میں پہنچ گیا ہوں پریشان مت ہو. میں خود چانسلر صاحب سے بات کر لوں گا تم گھر جا کر کسی سے بھی ذکر مت کرنا ______ حارث کی بات پر حرم نے سکھ کا سانس لیا. آپ نے نہ صرف یونی rule کی خلاف ورزی کی ہے بلکہ یونی کی پراپرٹی کو نقصان بھی پہنچایا ہے _____ چانسلر صاحب کی بات پر ماہم سر جھکائے رونے میں مصروف تھی. دیکھیں میں مانتا ہوں کہ اس سے غلطی ہوئی ہے مگر اس کے فیوچر کا سوال ہے. اس کا آخری سمسٹر ہے اور یہ آپ کی یونی کی ایک لائق سٹوڈنٹ ہے. اس لیے پلیززززز اسے معاف کر دیں. میں جرمانہ بھرنے کو تیار ہوں _____ حارث نے ایک نظر ماہم کے گرتے آنسوؤں کو دیکھا اور چانسلر صاحب سے کہا سر میں بھی ان سے اتفاق کرتی ہوں. یہ بچی بہت لائق اور فرمانبردار ہے. اس لیے اسے یونی سے مت نکالیں ورنہ اس کا فیوچر برباد ہو جائے گا _______ مسز آفندی نے بھی ناہم کی حمایت کی. ٹھیک ہے میں صرف مسز آفندی کے کہنے پر آپ لوگوں کو رعایت دے رہا تھا. جرمانہ تو ہر حال میں بھرنا ہو گا لیکن اس کے ساتھ ساتھ یہ معافی نامہ بھی جمع کرائیں گئیں. چانسلر کی بات پر حارث نے سکھ کا سانس لیا 🪄🪄🪄🪄🪄 بھائی قسم سے آپ اُس وقت اس لڑکی شکل دیکھتے _______عکاشہ ہنس ہنس کر یوشع کو اپنا کارنامہ سنا رہا تھا جبکہ کچن میں کھڑی عدن یوشع کی آنکھوں ہی آنکھوں میں نظر اتار رہیں تھیں. بھائی وہ روتی ہوئی اتنی پیاری لگتی ہے کہ میرا دل چاہتا ہے بغیر وجہ کے ایک دو تھپڑ اسے لگا دیا کروں. سوں سوں کرتی ناک _____ لال سرخ گیلی آنکھیں ______ کیا بتاؤں آپ کو ........ ؟؟؟ استغفراللہ _______ عکاشہ کے بیان پر یوشع اور مسسز آفندی نے ایک ساتھ کہا دیکھا تم نے کس قدر بےشرمی سے اپنا کارنامہ سنا رہا ہے اور سوچ دیکھو اس کی _______ مسز آفندی نے کچن سے باہر آتے ہوئے یوشع سے کہا اس میں کوئی شک نہیں کہ تم نے کام" مزے والا" کیا ہے مگر چھوٹی ماما کی بات بعد اپنی جگہ بلکل درست ہے ____ یوشع نے عکاشہ کے ہاتھ سے پاپ کارن لیتے ہوئے کہا یوشع مجھے تم سے یہ امید نہیں تھی _____ کونسا مزے کا کام کیا ہے اس نے .......... ؟؟؟ وہ بیچاری یتیم بچی ہے پتہ نہیں کیسے اپنی فیس دے رہی ہو گی ______ اور اس کی وجہ سے اسے اتنا جرمانہ ہوا ہے. مجھے تو شرم آتی ہے اسے اپنا بیٹا کہتے ہوئے. مسز آفندی نے دکھ سے کہا یہ تو کوئی بڑا مسئلہ نہیں ہے. میرے پاس آپ کے مسئلہ کا قدرے مناسب حل موجود ہے. اگر آپ کو مجھے اپنا بچہ کہتے ہوئے شرم آتی ہے تو "حیدر آفندی" کا کہہ لیا کریں پھر یقیناً میں آپ کو بہت اچھا لگوں گا. عکاشہ کی بات پر مسز آفندی نفی میں گردن ہلاتی کچن میں واپس چلی گئیں. بتمیزززز کیوں سب کو تنگ کرتے ہو ........... ؟؟؟ یوشع نے پیار سے اس کے سر پر تھپڑ رسید کیا. سب کو کہاں تنگ کرتا ہوں ______ کبھی آپ کو تنگ کیا ہے .......... ؟؟؟ عکاشہ کی بات پر یوشع مسکرا دیا. مت تنگ کیا کرو خاص طور پر چھوٹی ماما کو _______ یوشع نے محبت سے کچن میں کھانا پکاتی عدن کو دیکھا جو تھکاوٹ کے باوجود اس کے لیے کھانا بتا رہیں تھیں. اچھااااااا یہ جو مجھے تنگ کرتیں ہیں وہ کس کھاتے میں ......... ؟؟؟ ہر وقت طعنے دیتی رہتیں ہیں. مجال ہے جو میری تعریف کریں. عکاشہ نے منہ بنایا. جب ہر وقت الٹے کام کرے گا تو تعریف کیسی ........ ؟؟؟ جسے دیکھو اسی کے کارنامہ سنا رہا ہوتا ہے. مسز آفندی نے کچن سے ہی جواب دیا. آپ زرا اپنے بھائی کی شہرت چیک کریں. دشمن بھی معترف ہیں ______ عکاشہ نے کچن کی طرف اشارہ کرتے ہوئے یوشع کو آنکھ ماری عکاشہ ______ مسز آفندی نے کچن سے ہی اس کی طرف چمچہ اچھالا. یہ عورت آپ کو کہیں سے بھی پڑھی لکھی لگتیں ہیں ______ عکاشہ نے چمچہ کیچ کرتے ہوئے یوشع سے پوچھا اپنی بکواس بند کرو اور کچن میں آ کر برتن لے جاؤ کھانا تیار ہے. مسز آفندی کی بات پر عکاشہ نے سر ہلایا. میرے بغیر اس عورت کا گزارا نہیں ہے مگر پھر بھی ہر وقت مجھے لتاڑتی رہتی ہے ______ یوشع کے کان میں سرگوشی کرتا کچن میں چلا گیا. ہماری پانچ کنال کی حویلی میں وہ رونق نہیں جو اس پانچ مرلے کے فلیٹ میں ہے ______ یوشع نے کچن سے آتی آوازوں کو محسوس کرتے ہوئے سوچا 🪄🪄🪄🪄🪄🪄 جاری ہے.#دو_دل #بقلم_آمنہ_محمود #قسط_نمبر_6 یوشع تم دو دن سے کہاں تھے ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ ؟؟؟ بڑی سرکار نے قدرے برہم لہجے سے پوچھا کیوں ناراض ہو رہیں ہیں ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔؟؟؟ یہاں ہی تھا آپ کے آس پاس ______ یوشع نے محبت سے ان کے گلے لگتے ہوئے جواب دیا. تو بھی اب اپنے باپ کی طرح مجھ سے جھوٹ بولنے لگا ہے _____ بڑی سرکار نے اپنے سامنے بیٹھے حیدر آفندی کی طرف دیکھ کر کہا میں کیوں جھوٹ بولوں گا اور آپ سے تو بلکل بھی نہیں _______ یوشع نے لاڈ سے بڑی سرکار کی گود میں سر رکھا آپ کو پتہ ہے ناااااا میں آپ سے کتنا پیار کرتا ہوں _______مجھ پر شک نہ کیا کریں. یوشع کی بات پر بڑی سرکار کا غصہ ایک دم غائب ہو گیا. پھر مجھ سے وعدہ کر کہ تو مجھے ہمیشہ سب سے زیادہ عزیز رکھے گا _______ بڑی سرکار کی نظریں حیدر آفندی پر تھیں. آپ وعدہ نہ بھی لیں تو میں ایسا ہی کروں گا _________ یوشع نے محبت سے ان کا ہاتھ چوما تیرا باپ بھی اس "دم کٹی مرغی" کے ملنے سے پہلے ایسا ہی کہتا تھا مگر پھر _______ بڑی سرکار کی بات پر ضبط سے بیٹھے حیدر آفندی نے وہاں سے جانے میں عافیت سمجھی. ابھی تک اسے اتنی تکلیف ہوتی کہ اگر میں اسے کچھ کہہ دوں تو ________ بڑی سرکار نے منہ موڑا اماں آپ بہت زیادتی کرتی ہیں.ہمیشہ آپ کی ہی بات مانی ہے پھر بھی گلہ کرتیں رہتیں ہیں. اس بیچاری کی تو میں نے مدت سے شکل نہیں دیکھی. ابھی بھی مجھ پر الزام ہے کہ میں آپ سے محبت نہیں کرتا ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔؟؟؟ حیدر آفندی کا چہرہ ضبط سے لال ہو رہا تھا جبکہ یوشع یوں لیٹا تھا جیسے اسے کوئی آواز سنائی نہ دے رہی ہو دیکھا کیسے ماں کے آگے زبان چلا رہا ہے وہ بھی ایک عورت کی خاطر ______ بڑی سرکار کی آواز نم ہونے لگی آپ جان بجھ کر مجھے غصہ دلاتی ہیں ورنہ میرا تو ایسا کوئی ارادہ نہیں ہوتا. میں اسی لیے اب کم کم آپ کے پاس بیٹھتا ہوں مگر جب بھی بیٹھتا ہوں آپ اسی طرح کرتیں ہیں. کیا ملتا ہے آپ کو میری دل آذاری کر کے ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ ؟؟؟ مجھے تکلیف دے کر ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ ؟؟؟ حیدر آفندی نے دکھ بھری نظر سے بڑی سرکار کو دیکھا اور جانے لگے مگر بتول کو داخل ہوتا دیکھ کر رک گئے. میری بیٹی کی اب کیسی طبیعت ہے ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ ؟؟؟ کچھ لمحے پہلے والا لہجہ اب بلکل شفقت میں ڈھل چکا تھا. چاچو میں ٹھیک ہوں بس زرا سا بخار ہو گیا تھا. بتول کی آواز پر یوشع بھی اٹھ بیٹھا اور اسے دیکھنے لگا میں دو دن باہر کیا رہا اسے تو میری جدائی میں بخار ہی ہو گیا ______ یوشع نے مذاق کیا مگر بڑی سرکار نے اسے گھورا. بتول تم جاؤ یہاں سے اور جہاں یوشع بیٹھا ہوتا ہے وہاں مت آیا کرو ______ بڑی سرکار کی بات پر حیدر آفندی نے افسوس سے انھیں دیکھا جبکہ بتول اہانت کے احساس تلے وہاں سے چلی گئی. آپ نے خامخواہ اسے ڈانٹ دیا آگے ہی وہ سارا دن کمرے میں بند رہتی ہے. تھوڑی دیر ہنس بول لیتی تو کیا ہو جاتا _______ حیدر آفندی نے گلہ لیا. اس لڑکی کے حالات دیکھتے ہوئے میں نے ایک فیصلہ کیا ہے ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ ؟؟؟ بڑی سرکار کی بات پر حیدر آفندی نے چونک کر انھیں دیکھا جبکہ یوشع موبائل استعمال کرنے لگا تھا. میرے خیال سے اب بتول اور یوشع کی شادی کر دینی چاہیے _____ بڑی سرکار نے اونچی آواز میں کہا یوشع سے تو پوچھ لیں ______ کیا پتہ وہ کسی اور کو کرتا ہو ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ ؟؟؟ حیدر آفندی کی بات پر یوشع نے مسکراتے ہوئے انھیں دیکھا بابا سائیں میں صرف اپنی "دادو" کو پسند کرتا ہوں. اس لیے ان کی پسند ہی میری پسند ہے ______ یوشع کے جواب پر بڑی سرکار کھل اٹھیں. اللہ میرے بچے کو بری نظر سے بچائے. اسے کہتے ہیں " بیٹا" _______ بڑی سرکار نے کئی نوٹ نک کر یوشع کے سر سے گزارے اور ملازم کو اشارہ سے اندر بلایا. یہ ماسٹر جی کے گھر دے آنا ______ ملازم سر ہلاتا پیسے لے کر باہر نکل گیا مگر یوشع کے ماتھے پر ماسٹر کے نام سے بل پڑے. ماسٹر جی کے گھر ہی کیوں ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ ؟؟؟ یوشع نے بےساختہ پوچھا بیچارے کی سات بیٹیاں ہیں اور ایک بیٹا _________ مگر اللہ کی طرف سے بڑی آزمائش ہے۔ حالانکہ بیچارا خود اچھا انسان ہے مگر میرے حیدر کی طرح اسے بھی ایک چڑیل پسند آ گئی تھی. ادھر اس منحوس نے ماسٹر کے گھر میں قدم رکھا ادھر ماسٹر کی بدبختی شروع ہوئی پہلے بیٹیاں ہیں بیٹیاں پھر اللہ نے بیٹا دیا تو معذور______ پھر خود بیمار پڑگئی ماسٹر کی اچھی خاصی زمین تھی جو اس کے علاج پر خرچ ہوگی ۔ بس اچھے خاصے بندے کے دماغ کو یہ عورتیں زنگ لگا دیتی ہیں پھر یہ کہیں کے نہیں رہتے ______بڑی سرکار میں آہ بھرتے ہوئے ایک بار پھر حیدر آفندی کی طرف دیکھا جبکہ یوشع کافی سیریس نظر آ رہا تھا تو ان کے گھر بار میرا مطلب ہے کہ بچوں کو کون دیکھتا ہے-------------؟ ؟؟؟؟ یوشع کے سوال پر بڑی سرکار نے اسے حیرت سے دیکھا اس کی بڑی بیٹی کافی سمجھدار ہے وہی گھر اور باہر کے کام کرتی ہے چھوٹی سی عمر میں بڑی ذمہ داری پڑ گئی ہے بیچاری معصوم بچی ______ اس کی ہم عمر لڑکیاں سارا دن کھیل کود کر گزارتی ہیں جبکہ وہ ابھی سے ایک ماں کی طرح اپنی چھوٹی بہنوں اور بھائی کا خیال رکھتی ہے۔ ماسٹر تو سکول اور ٹیوشن پڑھا کر شام کو گھر لوٹتا ہے ______ بڑی سرکار کے بتانے پر یوشع نے سر ہلایا خیر چھوڑ ان باتوں کو _____ یہ بتا اگلے مہینے تیری شادی رکھ دوں۔ تجھے کوئی اعتراض تو نہیں ہے ---------- --- ؟؟؟ بڑی سرکار نے ایک دم اپنا لہجہ مٹھاس بھرا کیا۔ جیسا آپ کو ٹھیک لگے مجھے کیا میری طرف سے کل ہی رکھ دیں ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔؟؟؟ یوشع کے جواب پر وہ مسکرا دیں جب کہ حیدر آفندی خاموشی سے اٹھ کر چلے گے 🪄🪄🪄🪄🪄 عکاشہ گنگناتا ہوا کمپیوٹر لیب میں داخل ہوا ایک نظر پوری کلاس پر ماری تو آخری کمپیوٹر کے آگے وہ دونوں بیٹھی ہوئی نظر آگئیں۔ ہائے مس موسلادھار کیسی ہیں ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔؟؟؟ عکاشہ نے کمپیوٹر ٹیبل پر بیٹھتے ہوئے ماہم سے پوچھا ویسے کتنے بے شرم ہو تم ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔؟؟؟ میں نے سوچا تھا کہ اب ہمارے سامنے آتے ہوئے تمہیں کچھ تو شرم آئے گی مگر نہیں ________ ماہم کی بجائے حرم کے جواب پر اس کی مسکراہٹ مزید گہری ہو گئی۔ شرط یہ محترمہ ہاری ہیں اور شرم نیں کروں _____ ارے واہ یہ کیا بات ہوئی ۔۔۔۔۔۔۔؟؟؟ تمہاری شرط گئی بھاڑ میں _______ تمہاری شرط کی وجہ سے ہمارا کتنا نقصان ہوا اس کا کچھ نہیں ۔۔۔۔۔۔۔۔۔؟؟؟ حرم نے کمر پر ہاتھ رکھتے ہوئے جارحانہ انداز سے پوچھا ہمممممم ______ اس نقصان کی ساری "ذمہ دار" تمہاری یہ دوست ہے ______ عکاشانہ نے ماہم کی طرف اشارہ کیا میرا نام "عکاشہ آفندی" ہے اور معاف کرنا میرے خون میں شامل نہیں ہے ______ ماہم بی بی کو اس کے کیے کی "سزا" ملی ہے کیونکہ اس نے میری بات نہیں مانی تھی۔ عکاشہ کی بات پر جہاں حرم کو حیرت کا جھٹکا لگا وہیں ماہم نے اسے غصے سے دیکھا "ویسے تم جب چاہو غصہ کر کے محکمہ موسمیات ہکی تمام پیشنگوئیوں کو جٹلا سکتی ہو کیا کل بارش ہے "______ یوشع نے ماہم کے غصیلے چہرے کو دیکھتے ہوئے تبصرہ کیا بکومت اور یہ بتاؤ کہ میں نے کیا کیا تھا جو تم نے اپنی طرف سے مجھے سزا دی اور میرا اتنا نقصان ہوا ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔؟؟؟ ماہم نے دبا دبا سا غصہ کیا جب میں نے تمہیں منع کیا تھا کہ مس "موم بتی" کو نہیں بتانا کہ کوریڈور میں میرے ساتھ تھی۔ مگر نہیں تمہیں تو سچ بولنے کا بھوت چڑھا ہوا تھا اب جرمانہ دینے کے بعد امید ہے کہ وہ اتر گیا ہوگا ۔ اچھا تو تم نے اس بات کا بدلہ ہے لیکن میں سچ ہی بولوں گی _____ ماہم کی بات پر عکاشہ نے کندھے اچکائے دفع کرو ان باتوں کو ______ اب ہمارا یونی میں کوئی تین مہینے کا ساتھ رہ گیا ہے ۔اس لئے آج کے بعد لڑائی جھگڑا نہیں۔ اب ہم تین مہینے اچھے کلاس فیلوز کی طرح گزاریں گے۔ چلو میں دوستی میں پہل کرتا ہوں یہ ببل _____ عکاشہ نے کہتے ہوئے اپنی جیب سے ببلز نکال کر حرم اور ماہم کے آگے کی۔ مجھے نہیں چاہیے تمہاری بل ____ اپنے پاس رکھو _____ میرا دل تمہارا سر توڑنے کا کر رہا ہے _____ ماہم کی بات پر عکاشہ دل کھول کر ہنسا شیشہ تو تم سے توڑا نہیں جاتا _____ سر تو بڑی دور کی بات ہے ۔ عکاشہ مجھے غصہ مت دلاؤ _____ یہ نہ ہو کہ میں سچ مچ کوئی چیز تمہارے سر پر دے مارو _____ ماہم نے غصے سے کہتے ہوئے ادھر ادھر دیکھا یہ لو مارو ______ عکاشہ نے پیپر ویٹ اس کے ہاتھ میں دیا۔ ماہم چھوڑو یار _____ حرم نے منع کرنا چاہا مگر صدا کی بے وقوف ماہم نے پیپر ڈیٹ عکاشہ کی طرف پھینکا۔ عکاشہ کے بروقت نیچے ہونے پر پیپر ویٹ دروازے سے اندر داخل ہوتے پروفیسرشہاب کے جا لگا لیب میں ایک دم سناٹا چھا گیا ______ ماہم نے ایک نظر پروفیسرشہاب کو دیکھا اور دوسری سے عکاشہ کو جو اب پورے انہماک کے ساتھ کمپیوٹر پر کام کر رہا تھا جیسے اسے کسی بات کا پتہ ہی نہ ہو ۔ ماہم نے آنسو بھری آنکھوں سے حرم کی طرف دیکھا جو افسوس سے سر ہلا رہی تھی۔ ایک بات تو آج ماہم نے سیکھ لی تھی کہ "مصیبت" کا دوسرا نام "عکاشہ" تھا ۔ 🪄🪄🪄🪄🪄 حیدر آفندی اپنے کمرے میں بڑی بے قراری سے چکر لگا رہے تھے جب دروازے پر دستک دیتے ہوئے یوشع اندر داخل ہوا ۔ بابا سائیں آپ نے مجھے بلایا تھا ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔؟؟؟ یوشع پوچھنے والے انداز میں کہتا ہوا صوفے پر بیٹھ گیا تم عدن پاس گئے تھے _______ حیدر آفندی نے کمر پر ہاتھ رکھتے ہوئے یوشع سے پوچھا تو آپ کو پتہ چل گیا ہے ______ یوشع نے گہرا سانس خارج کرتے ہوئے صوفے سے ٹیک لگا لی۔ کیوں جاتے ہو اس کے پاس ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔؟؟؟ حیدر آفندی کے سوال پر یوشع نے انہیں ابرو اچکا کر دیکھا نہ جایا کروں ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔؟؟؟ تصدیق کے لیے پوچھا گیا بڑی سرکار کو پتہ چلا تو بہت برا منائیں گئیں۔ انہیں تم پر بڑا ناز ہے _______ حیدرآفندی نے کہتے ہوئے اپنی کلائی سے قیمتی گھڑی اتار کر سائیڈ ٹیبل پر رکھی۔ آپ ان کی فکر نہ کریں اگر آپ نے نہ بتایا تو انہیں پتہ نہیں چلے گا ______ اور یہ بتائیں کہ مجھے کیوں بلایا ہے ۔۔۔۔۔۔۔۔۔؟؟؟ یوشع بھی اب جانے کے لیے کھڑا ہو گیا۔ تم بتول سے شادی کرنا چاہتے ہو یا صرف بڑی سرکار کی خاطر ایسا کر رہے ہو ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔؟؟؟ حیدر آفندی اب براہ راست مدعا پر آئے تھے ۔ مجھے بتول سے کوئی مسئلہ نہیں ہے _____ اچھی خاصی لڑکی ہے ۔ میرے خیال سے شادی ہو سکتی ہے ۔ یوشع نے کندھے اچکائے شادی مذاق نہیں ہوتی اس لیے جذبات سے کام نہیں لیتے ۔میرا مشورہ ہے تمہیں کہ اچھی طرح سوچ سمجھ کر فیصلہ کرو۔ اگر تمہیں کل کو کوئی اور پسند آ گئی تو اس ساتھ زیادتی ہوگی کیونکہ ابھی تمہاری عمر ہی کیا ہے ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔؟؟؟ وہ بچی مجھے بہت پیاری ہے۔ میرے مرحوم بھائی کی نشانی ہے ۔حیدر آفندی نے بیڈ پر بیٹھتے ہوئے کہا ارے واہ _______ آپ کب سے اماں سائیں ساتھ زیادتی کر رہے ہیں اور پروا نہیں ______ اور ابھی سے بھتیجی کی فکر ستانے لگی۔ کیا کہنے بابا سائیں آپ کے ۔۔۔۔۔۔۔۔۔؟؟؟ ویسے بے فکر رہیں میرا ایسا کوئی ارادہ نہیں ہے۔ یوشع نے طنز بھراکر جواب دیا مت بھولا کرو کہ میں تمہارا باپ ہوں ______ حیدر آفندی نے جتلایا اور اشدہ بیگم میری ماں ہے یہ بھی مجھے یاد رہتا ہے ۔کیا کروں ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔؟؟؟ یوشع نے اپنی مجبوری بتائی۔ آپ بھی آرام کریں اور مجھے بھی اب نیند آ رہی ہے شب بخیر ______ یوشع کہتا ہوں جانے کے لئے مڑا ۔ کیسی تھی وہ ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔؟؟؟ اچانک حیدر آفندی کا جملہ کانوں میں پڑا تو یوشع بےساختہ مسکراتا ہوا پلٹا پتا ہے بابا سائیں میں کتنی دیر سے سوچ رہا تھا کہ آپ نے ابھی تک چھوٹی ماما کے بارے میں کیوں نہیں پوچھا ۔۔۔۔۔۔۔۔۔؟؟؟ یوشع ، حیدر آفندی کے پاؤں پاس بیڈ پر آ کر بیٹھ گیا اور وہ "الو کا پٹھا"_________ اشارہ عکاشہ کی طرف تھا۔ اس کا تو پوچھیں مت _______ پھر یوشع نے مختصراً عکاشہ کے کارنامے بتائے جن پر دونوں باپ بیٹا ہنسنے لگے ۔ یہ میں کیا سن رہی ہوں کہ تمہاری اور بتول کی شادی اگلے مہینے ہے اور مجھ سے کسی نے پوچھا تک نہیں ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔؟؟؟ بغیر دستک دیے راشدہ بیگم آندھی طوفان کی طرح کمرے میں داخل ہوئیں تو دونوں باپ بیٹا کی ہنسی کو بریک لگی۔ یقین مانیں اماں سائیں مجھ سے بھی کسی نے نہیں پوچھا صرف بتایا ہے ______ یوشع کہتا ہوا کمرے سے باہر نکل گیا۔ جو کچھ بھی پوچھنا ہے صبح بڑی سرکار سے پوچھنا ______ مجھے بھی علم نہیں ہے اور ہاں یہ لائٹ بند کر دو مجھے نیند آرہی ہے۔ حیدر آفندی کہتے ہوئے بیڈ پر دراز ہو گئے جبکہ ٹیرس پر گرتی ہوئی بارش کا شور انہیں عدن کے خیالوں میں لے گیا جنوری کی سرد رات ہے شال تو اس نے اوڑھی ہوگی آدھی چائے پی لی ہوگی آدھی عادتاً چھوڑی ہوگی اور میری یاد ، ارے کہاں اتنی فرصت تھوڑی ہوگی
Previous Post Next Post